شادی کے وعدہ پر رضامندی سے جنسی تعلقات ریپ نہیں
عدالت نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص کسی خاتون سے شادی کے وعدے سے مکر جاتا ہے تو باہمی رضامندی سے قائم کیے گئے جنسی تعلقات تعزیراتِ ہند کی دفعہ 376 کے تحت عصمت ریزی تصور نہیں کیے جائیں گے۔
کوچی: کیرالا ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ میں کہا ہے کہ شادی کے جھوٹے وعدے پر عصمت ریزی کا الزام اس وقت ناقابل قبول ہوگا جب خاتون کو یہ معلوم تھا کہ یہ شخص پہلے سے شادی شدہ ہے اور اس کے باوجود اس نے مرد کے ساتھ جنسی تعلقات برقرار رکھے تھے۔
جسٹس کوثر ایڈگاپتھ پر مشتمل بنچ نے یہ فیصلہ صادر کیا اور کہا کہ ایسے جوڑے کے درمیان جنسی تعلقات کو صرف محبت اور جذبات کی بنیاد پر تعلقات قرار دیا جاسکتا ہے، شادی کے جھوٹے وعدے کی بنیاد پر نہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص کسی خاتون سے شادی کے وعدے سے مکر جاتا ہے تو باہمی رضامندی سے قائم کیے گئے جنسی تعلقات تعزیراتِ ہند کی دفعہ 376 کے تحت عصمت ریزی تصور نہیں کیے جائیں گے جب تک کہ یہ ثابت نہ ہوجائے کہ اس شخص نے شادی کا جھوٹا وعدہ کرتے ہوئے ایسے جنسی تعلق کے لیے رضامندی حاصل کی تھی جبکہ اس کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا اور اسے معلوم تھا کہ وہ جھوٹا وعدہ کررہا ہے۔
عدالت نے ایک شخص کی درخواست پر احکام صادر کیے جس نے اپنے خلاف تعزیراتِ ہند کی دفعہ 406، 420 اور 376 کے تحت قابل سزا جرائم کے ارتکاب کا کیس کالعدم کرنے کی گزارش کی تھی۔ استغاثہ نے الزام عائد کیا کہ درخواست گزار نے جھوٹے وعدے کرتے ہوئے زائد از 9 سال تک ہندوستان اور بیرونِ ملک شکایت گزار کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے تھے۔
عدالت نے شکایت گزار کے اِس بیان کا نوٹ لیا کہ وہ 2010ء سے درخواست گزار سے واقف ہے اور پانچ چھ سال پہلے اسے پتہ چلا کہ درخواست گزار شادی شدہ ہے، اس کے باوجود اس نے 2019ء تک جنسی تعلقات برقرار رکھے۔ عدالت نے آخرکار درخواست گزار کے خلاف ایف آئی آر کالعدم کردینے کا فیصلہ کیا۔