تلنگانہ

صارفین ہو جائیں تیار! تلنگانہ میں بجلی چارجز میں بڑا اضافہ متوقع

تلنگانہ میں بجلی چارجز میں اضافے کے امکانات تیز ہوتے جا رہے ہیں، اور ڈسکُم کمپنیاں سنجیدگی سے کرناٹک میں نافذ ماڈل اختیار کرنے پر غور کر رہی ہیں۔

تلنگانہ میں بجلی چارجز میں اضافے کے امکانات تیز ہوتے جا رہے ہیں، اور ڈسکُم کمپنیاں سنجیدگی سے کرناٹک میں نافذ ماڈل اختیار کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ اندرونی رپورٹس کے مطابق اگر یہ ماڈل نافذ ہوا تو لاکھوں گھریلو صارفین براہِ راست متاثر ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ

کرناٹک میں حالیہ اضافہ درج ذیل ہے:

  • 100 یونٹس تک — 5.55 روپے فی یونٹ
  • 200 یونٹس تک — 7.10 روپے فی یونٹ
  • 200 یونٹس سے زائد — 8.15 روپے فی یونٹ

اسی طرز پر تلنگانہ میں بھی نئی ٹیرف سلیبز نافذ کرنے کی تجاویز زیرِ غور ہیں۔

کن صارفین پر براہِ راست اثر پڑے گا؟

اگر تلنگانہ میں کرناٹک جیسا ماڈل نافذ کیا جاتا ہے تو متاثر ہونے والے اہم گروپ یہ ہوں گے:

  • وہ صارفین جو ’گھر جیوتی‘ اسکیم کے تحت نہیں آتے
  • وہ گھریلو صارفین جن کا خرچ 200 یونٹس سے زیادہ ہے
  • وہ گھرانے جو سبسڈی پر مکمل یا جزوی انحصار کرتے ہیں

اس کے علاوہ، بالواسطہ طریقوں سے بھی بلوں میں اضافہ کرنے کی متعدد تجاویز شامل کی گئی ہیں، جن پر غور جاری ہے۔

ڈسکُم کمپنیوں نے سیل بند رپورٹس جمع کرا دیں

ریاست کی دونوں بجلی تقسیم کار کمپنیاں—ناردرن ڈسکُم اور سدرن ڈسکُم—نے اپنی سالانہ آمدنی اور خرچ کی رپورٹس تلنگانہ بجلی ریگولیٹری کمیشن (TSERC) کے سامنے سربمہر لفافوں میں جمع کرا دی ہیں۔

رپورٹس میں شامل نکات:

  • اداروں کی سالانہ آمدنی
  • بڑھتے ہوئے اخراجات
  • موجودہ مالی خسارہ
  • مطلوبہ سبسڈی میں اضافے کی درخواست

ڈسکُم کمپنیوں کا کہنا ہے کہ خسارہ کم کرنے کے لیے صرف دو راستے ہیں:

1. بجلی چارجز میں اضافہ

2. حکومت سے سبسڈی میں اضافہ حاصل کیا جائے

گزشتہ سال حکومت نے 13 ہزار کروڑ روپے سے زائد سبسڈی دی تھی، لیکن ڈسکُم کمپنیوں کے مطابق یہ رقم ناکافی ہے۔

انتخابی ضابطے کی وجہ سے رپورٹس کھولنے میں تاخیر

یہ رپورٹس 30 نومبر تک جمع کرنی تھیں، لیکن تاریخ اتوار ہونے کے باعث انہیں ایک دن پہلے جمع کرا دیا گیا۔
بلدیاتی انتخابی ضابطہ نافذ ہونے کی وجہ سے رپورٹس فی الحال نہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نئے بجلی نرخ کب سامنے آئیں گے؟

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ:

  • 18 دسمبر کو انتخابی ضابطہ ختم ہوتے ہی
  • TSERC ان سربمہر رپورٹس کو کھولے گا
  • جس کے فوراً بعد تلنگانہ کے نئے بجلی چارجز سے متعلق فیصلے کا اعلان ہو سکتا ہے

ریاست بھر کے صارفین ان فیصلوں کا بےچینی سے انتظار کر رہے ہیں۔

تلنگانہ میں بجلی چارجز میں اضافے کے امکانات تیز ہوتے جا رہے ہیں، اور ڈسکُم کمپنیوں کا کرناٹک ماڈل اختیار کرنا ایک بڑا فیصلہ ثابت ہو سکتا ہے۔
سیل بند رپورٹس کے کھلنے کے بعد بجلی کے نئے نرخ واضح ہوں گے، جن سے ریاست بھر کے صارفین کے بجلی بلوں پر نمایاں اثر پڑنے کا امکان ہے۔
Munsif News 24×7 اس معاملے کی ہر پیش رفت اپنے قارئین تک پہنچاتا رہے گا۔