عالم دین کو ہندو نعرے لگانے پر مجبور کیا گیا
اترپردیش کے باغپت میں 3 افراد کو ایک 44 سالہ عالم ِ دین کو مارپیٹ اور ان سے ہندو مذہبی نعرے لگوانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ حملہ کا شکار عالم دین‘ قاضی شہر کے لڑکے ہیں۔
باغپت: اترپردیش کے باغپت میں 3 افراد کو ایک 44 سالہ عالم ِ دین کو مارپیٹ اور ان سے ہندو مذہبی نعرے لگوانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ حملہ کا شکار عالم دین‘ قاضی شہر کے لڑکے ہیں۔
پولیس نے جمعہ کے دن بتایا کہ واقعہ اسی ہفتہ کا ہے۔ 65 سالہ قاضی شہر حبیب الرحمن کے لڑکے حافظ ایم رحمن‘ مسجد میں نماز کی ادائیگی کے بعد گھر واپس ہورہے تھے کہ موٹرسیکل سوار 3 افراد نے انہیں روک لیا اور بدتمیزی کی۔
حافظ نے میڈیا کو بتایا کہ میں نے ان لوگوں کو پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے مجھے میرے حلیہ (مذہبی لباس) کی وجہ سے نشانہ بنایا۔ میں نے کرتاپائجامہ پہن رکھا تھا اور سر پر ٹوپی تھی۔
ان لوگوں نے مجھے روکا‘ میری داڑھی نوچی اور میرے گلے میں بھگوا کھنڈوا ڈال کر مجھے ہندو مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ ان میں ایک نے موبائل فون پر ویڈیو بنائی۔ ان لوگوں نے پولیس کو اطلاع دینے پر مجھے مار ڈالنے کی دھمکی دی۔
میں ڈر گیا تھا‘ گھر کی طرف دوڑا اور کسی کو بھی اس بارے میں نہیں بتایا۔ میری فیملی کو لگا کہ کچھ تو برا ہوا ہے۔ آخرکار مجھے بتانا پڑا کہ میرے ساتھ کیا ہوا۔ میری فیملی نے پولیس کو خبر دی اور کیس درج ہوا۔
اے ایس پی(باغپت) منیش کمار مشرا نے کہا کہ نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی۔ بعدازاں ملزمین راہول چوہان‘ جتیندر شرما اور نیرج کمار کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔
یہ تینوں باغپت کے محلہ دیش راج کے رہنے والے ہیں۔ دوران ِ تفتیش انہوں نے پولیس کو بتایا کہ واقعہ کے وقت وہ نشہ کی حالت میں تھے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔