مسجد میں غیر مسلم کا تعاون
فقہاء نے بیت المقدس کے سلسلہ میں اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا بیت المقدس کے لئے عطیہ قبول کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟
سوال:- کیا مسجد کی تعمیر کے لئے غیر مسلم حضرات سے چندہ لیا جاسکتا ہے ؟ خبر آئی ہیں کہ ریاست کیرالہ میں ایک غیر مسلم تاجر نے عالیشان مسجد تعمیر کی ہے ۔ (عبدالرحمن)
جواب:- مسجد کی تعمیر میں غیر مسلم حضرات کا تعاون دو شرطوں کے ساتھ قبول کرنا جائز ہے : اول یہ کہ وہ اس عطیہ دینے کو اپنے گمان کے مطابق نیکی یا ثواب کا کام سمجھتا ہو ، دوسرے : اس بات کا اندیشہ نہ ہو کہ کل ہوکر وہ آپ سے اپنی عبادت گاہ کی تعمیر کے لئے تعاون کے طلبگار ہوںگے ،
فقہاء نے بیت المقدس کے سلسلہ میں اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا بیت المقدس کے لئے عطیہ قبول کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟
اور جواب وہی ہے جو عرض کیا گیا کہ ان کا عطیہ بیت المقدس کے لئے قبول کیا جاسکتا ہے ؛ کیوںکہ وہ بھی اس کو ثواب کا کام باور کرتے ہیں ،
خود جب مکہ فتح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبۃ اللہ کی تعمیر کو مصلحتاً باقی رکھا ؛ حالاںکہ یہ زمانۂ جاہلیت کی تعمیر تھی ، اگر غیر مسلموں کی تعمیر کردہ مسجدوں میں نماز ادا کرنا درست نہیں ہوتا تو رسول اللہ ﷺ اسے منہدم کرکے دوبارہ تعمیر فرماتے ؛
لیکن آپ ﷺنے ایسا کر ناضروری نہیں سمجھا ، ہندوستان میں بہت سی مسجدیں وہ ہیں جن کو ہندو راجاؤں نے اپنی مسلمان رعایا کے لئے تعمیر کیا ہے ، ان مسجدوں میں ہمیشہ سے لوگ نماز پڑھتے آئے ہیں اور علماء و ارباب افتاء نے بھی اس سے منع نہیں کیا ہے ۔
٭٭٭