شمالی بھارت

ہندوطالبات کو حجاب پہنانے والے متنازعہ اسکول کی شناخت معطل

اسکول میں ہندو طالبات کوحجاب پہنانے کے معاملے پرچیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان نے سخت رویہ دکھایا تھا۔ اس کے بعد ضلع کلکٹر کی کارروائی سے اسکول انتظامیہ نے ڈریس سے اسکارف اور حجاب کی پابندی ختم کردی تھی۔

ساگر: مدھیہ پردیش کے دموہ ضلع میں ہندو طالبات کے حجاب پہنانے پر تنازعات میں گھرے ایک پرائیویٹ اسکول کی شناخت کو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے معطل کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
شکیب الحسن نئی مصیبت میں پھنس گئے
یکم اپریل سے انٹرمیڈیٹ کلاسس نہیں ہوں گی
مدھیہ پردیش میں 2فوجی جوانوں پر حملہ اور ساتھی کی عصمت ریزی واقعہ کی مذمت
اسکول جانے سے بچنے کی خاطر بم کی دھمکی، طالب ِ علم زیر حراست
نازیبا سلوک پر اسسٹنٹ ٹیچر معطل

جوائنٹ ڈائریکٹر پبلک انسٹرکشن، ساگر ڈویژن کے دفتر کی طرف سے کل جاری کردہ حکم کے مطابق، دموہ ضلع میں آپریٹڈ گنگا جمنا اسکول کے معائنے میں طے شدہ اصولوں پر عمل نہیں پایا گیاہے۔ اسکول میں پائی جانے والی کئی بے ضابطگیوں کی وجہ سے اس کی پہچان معطل کردی گئی ہے۔

دموہ ضلع کے اس اسکول میں ہندو طالبات کوحجاب پہنانے کے معاملے پروزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے سخت رویہ دکھایا تھا۔ اس کے بعد ضلع کلکٹر کی کارروائی سے اسکول انتظامیہ نے ڈریس سے اسکارف اور حجاب کی پابندی ختم کردی تھی۔

حال ہی میں اسکول کی جانب سے ایک پوسٹر جاری کیا گیا تھا۔ اس پوسٹر میں اسکول کے ایم پی بورڈ کے ٹاپر بچوں کا ذکر تھا، جس میں کئی ہندو ٹاپر لڑکیوں کو حجاب پہنے دکھایا گیا تھا۔

 اس پوسٹر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کچھ سماجی تنظیموں نے اس کی شکایت کی جس کے بعد یہ معاملہ روشنی میں آیا۔ اس معاملے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے چوہان نے کلکٹر کو مکمل جانچ کرنے کی ہدایت دی تھی۔