بھارت جوڑو یاترا میں کمپیوٹر بابا کے حصہ لینے پر تنازعہ
بی جے پی کی تنقید پر کانگریس کے سابق وزیر راج کمار پٹیل نے کہا کہ کئی سادھو سنت اور مذہبی رہنما بھارت جوڑو یاترا کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔ یاترا میں ہر کسی کا خیرمقدم ہے کیونکہ یہ ملک کے مفاد میں نکالی گئی ہے۔
اگرمالوہ(مدھیہ پردیش): متنازعہ خودساختہ سوامی نام دیو داس تیاگی عرف کمپیوٹر بابا نے ہفتہ کے دن مدھیہ پردیش میں بھارت جوڑو یاترا میں حصہ لیا۔ برسراقتدار جماعت بی جے پی نے اظہارِ حیرت کیا کہ سابق میں انکروچمنٹ کیس میں گرفتار ہوچکا ایسا شخص‘راہول گاندھی کے ساتھ کیسے چل سکتا ہے۔ کمپیوٹر بابا نے آج صبح یاترا میں حصہ لیا۔
اسے راہول گاندھی اور ڈگ وجئے سنگھ کے ساتھ بات چیت کرتے اور چند منٹ ساتھ چلتے دیکھا گیا۔ کانگریس چھوڑکر حال میں بھگوا جماعت میں شامل ہونے والے بی جے پی قائد نریندر سلوجہ نے کہا کہ کنہیا کمار اور سورابھاسکر کے بعد اب کمپیوٹر بابا۔ کس قسم کی جوڑو یاترا ہے یہ؟۔
بی جے پی کی تنقید پر کانگریس کے سابق وزیر راج کمار پٹیل نے کہا کہ کئی سادھو سنت اور مذہبی رہنما بھارت جوڑو یاترا کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔ یاترا میں ہر کسی کا خیرمقدم ہے کیونکہ یہ ملک کے مفاد میں نکالی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کمپیوٹر بابا کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لئے آزاد ہے‘ اسے کسی نے بھی روکا نہیں ہے۔ کمپیوٹر بابا کو 2018 میں اس وقت کی شیوراج سنگھ چوہان بی جے ی حکومت نے مملکتی وزیر (ایم او ایس) کا درجہ دیا تھا۔
انہیں ریور کنزرویشن ٹرسٹ کا سربراہ بھی بنایا گیا تھا لیکن دریائے نرمدا میں جاری غیرقانونی کانکنی کامسئلہ اٹھانے کے بعد سے بی جے پی کی اس سے نہیں جم رہی ہے۔ کمپیوٹر بابا نے دریا کا سروے کرنے ایک ہیلی کاپٹر کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ گزشتہ اسمبلی الیکشن میں اس نے کانگریس کے لئے کام کیا تھا۔