کھیل
ٹرینڈنگ

محمد سمیع کے روزہ نہ رکھنے پر تنازعہ، علما کا اعتراض، بی جے پی کا دفاع، سوشل میڈیا پر چھڑی بحث (ویڈیو)

آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر مولانا شہاب الدین رضوی نے بیان دیا کہ روزہ اسلام میں فرض ہے اور اگر کوئی جان بوجھ کر روزہ نہیں رکھتا تو وہ گناہ گار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمیع کا روزہ نہ رکھنا شرعی لحاظ سے غلط ہے اور وہ شریعت کی نظر میں مجرم ہیں۔

نئی دہلی: ہندوستانی کرکٹر محمد سمیع کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میچ کے دوران اینرجی ڈرنک پیتے نظر آ رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
سمیع، آسٹریلیا دورہ سے باہر ہونے کی خبروں پر ناراض
رونالڈو سوشیل میڈیا پر سب سے مشہور اسٹار بن گئے
جمعتہ الوداع: احساس اور عبادت کا دن – مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
رمضان المبارک میں صدقات، خیرات اور محاسبہ نفس: ایک روحانی سفرتحریر: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
روزہ انسان کے لئے بہیمی اور حیوانی عنصر پر روحانی اور ملکوتی عنصر کو غالب کرنے کا سبب: مولانا قاضی اسد ثنائی

 چونکہ یہ تصویر رمضان کے مہینہ کی ہے، اس لیے کئی علما ان پر روزہ نہ رکھنے کے الزام میں سخت ردعمل دے رہے ہیں۔ اس معاملہ پر سیاسی بحث بھی چھڑ گئی ہے، جہاں بی جے پی نے سمیع کا دفاع کرتے ہوئے علما کے اعتراض پر سوال اٹھایا ہے۔

آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر مولانا شہاب الدین رضوی نے بیان دیا کہ روزہ اسلام میں فرض ہے اور اگر کوئی جان بوجھ کر روزہ نہیں رکھتا تو وہ گناہ گار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمیع کا روزہ نہ رکھنا شرعی لحاظ سے غلط ہے اور وہ شریعت کی نظر میں مجرم ہیں۔

بی جے پی ترجمان راکیش ترپاٹھی نے علما کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عبادت اور روزہ رکھنا کسی بھی فرد کا ذاتی معاملہ ہے۔ کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ مذہب کا ٹھیکیدار بن کر فیصلہ کرے کہ کون کس طرح عبادت کرے۔ انہوں نے کہا کہ سمیع ملک کے لیے کھیل رہے ہیں، لیکن کچھ لوگوں کو یہ بات برداشت نہیں ہو رہی۔

سوشل میڈیا پر بھی اس معاملہ پر شدید بحث ہو رہی ہے۔ کچھ لوگ سمیع کے دفاع میں کہہ رہے ہیں کہ ملک کے لیے کھیلنا سب سے بڑا فریضہ ہے اور کھلاڑیوں کو خود فیصلہ کرنے دینا چاہیے کہ وہ خود کو فٹ رکھنے کے لیے کیا کریں۔ دوسری طرف کچھ لوگ ان پر دین پر عمل نہ کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ یہ معاملہ اب صرف کرکٹ تک محدود نہیں رہا بلکہ مذہبی اور سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے، جہاں ہر کوئی اپنی اپنی رائے دے رہا ہے۔