دہلی

پرینکا گاندھی کے گال جیسی سڑکوں کے ریمارک پر تنازعہ (ویڈیو)

بی جے پی امیدوار حلقہ اسمبلی کالکاجی رمیش بدھوری نے جنہوں نے پرینکا کے گال جیسی سڑکوں کا ریمارک کرتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیا تھا اتوار کے دن وضاحت جاری کی کہ ان کا ارادہ کسی کے جذبات و احساسات کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا۔

نئی دہلی: بی جے پی امیدوار حلقہ اسمبلی کالکاجی رمیش بدھوری نے جنہوں نے پرینکا کے گال جیسی سڑکوں کا ریمارک کرتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیا تھا اتوار کے دن وضاحت جاری کی کہ ان کا ارادہ کسی کے جذبات و احساسات کو ٹھیس پہنچانے کا نہیں تھا۔

متعلقہ خبریں
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
آسام کے اسمبلی حلقہ سماگوڑی میں بی جے پی اور کانگریس ورکرس میں ٹکراؤ
حکومت کی پالیسیوں سے کروڑوں افراد کی معاشی حالت کمزو :پرینکا
گالی دینا ہی بی جے پی کی سب سے بڑی قابلیت:عام آدمی پارٹی
جامع سروے، غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ

انہوں نے تاہم کانگریس کا معافی مانگنے کا مطالبہ مسترد کردیا۔ انہوں نے اپوزیشن پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو پہلے معافی مانگنے کی ضرورت ہے کیونکہ لالو پرساد یادو نے بہار کی سڑکوں کا تقابل ہیمامالنی کے گال سے کیا تھا۔ اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لالویادو نے کئی سال قبل یہ تقابل کیا تھا۔

بدھوری نے میڈیا سے کہا کہ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کو پہلے اپنے انڈیا بلاک حلیف لالویادو سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ پرینکا گاندھی چونکہ ایک وی آئی پی فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، کیا ان کے ساتھ مختلف معاملہ ہوگا۔ عام فیملی سے تعلق رکھنے والی ہیمامالنی بھی اتنی ہی عزت کی مستحق ہیں۔ انہوں نے کانگریس پر منافقت کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس ہیمامالنی کی بات کبھی بھی نہیں کرتی کیونکہ ان کا تعلق مراعات یافتہ طبقہ سے نہیں ہے۔ کانگریس والوں کو ووٹ کے لئے صرف ڈراموں سے دلچسپی ہے۔ نہرو خاندان نے 70 سال میں ملک کو تباہ کردیا۔ بدھوری کے ریمارک پر کانگریس نے بی جے پی کو نشانہ تنقید بنایا اور اسے مہیلاورودھی پارٹی قرار دیا۔ اس نے کہا کہ بی جے پی قائد کو پرینکا گاندھی سے معافی مانگنی چاہئے۔

بدھوری نے کہا تھا کہ اگر وہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے تو اپنے حلقہ کی سڑکوں کو کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی کے گال جیسی بنادیں گے۔ متنازعہ ریمارک کے لئے بدھوری کو اپوزیشن کی تنقید جھیلنی پڑی۔ 2023ء میں انہوں نے پارلیمنٹ میں سابق بی ایس پی رکن دانش علی پر فرقہ وارانہ تبصرہ کیا تھا جس پر اپوزیشن نے سخت برہمی ظاہر کی تھی۔ ان کے یہ ریمارکس ریکارڈ سے نکال دئے گئے تھے۔