شمالی بھارت

راہول گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کی بحالی ممکن

گجرات کے سورت کی ایک سشن عدالت راہول گاندھی کی درخواست پر جمعرات کے روز فیصلہ سناسکتی ہے جنہوں نے’مودی سرنیم‘ ریمارک سے متعلق فوجداری‘ ہتک عزت کیس میں خاطی قرار دئے جانے پرحکم التواء جاری کرنے کی گزارش کی ہے۔

احمد آباد: گجرات کے سورت کی ایک سشن عدالت راہول گاندھی کی درخواست پر جمعرات کے روز فیصلہ سناسکتی ہے جنہوں نے’مودی سرنیم‘ ریمارک سے متعلق فوجداری‘ ہتک عزت کیس میں خاطی قرار دئے جانے پرحکم التواء جاری کرنے کی گزارش کی ہے۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی میں دستور بدلنے کی ہمت نہیں: ر اہول گاندھی
الیکٹورل بانڈس اسکیم، جبری وصولی ریاکٹ: راہول گاندھی (ویڈیو)
ڈرائیور کی ’اوقات‘ پوچھنے پر چیف منسٹر مدھیہ پردیش نے کلکٹر کا تبادلہ کردیا (ویڈیو)
راہول گاندھی، بی جے پی کو کڑی ٹکر دینے کسی اور حلقہ کا رخ کریں: ڈی راجہ
مودی کے رام راج میں دلتوں کو نوکری نہیں ملتی: راہول گاندھی

حکم التواء جاری کئے جانے سے راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت دوبارہ بحال ہوسکتی ہے۔ اڈیشنل سشن جج آر پی موگیرا کی عدالت نے گزشتہ جمعرات کو راہول گاندھی کی درخواست پر اپنا فیصلہ 20 اپریل تک محفوظ کرلیا تھا۔ راہول گاندھی نے قبل ازیں کہا تھا کہ ٹرائل عدالت نے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے ان کے موقف سے متاثر ہوکر ان کے ساتھ بے حد سخت سلوک کیا ہے۔

واضح رہے کہ 52 سالہ راہول گاندھی 2019 کے کیرالا کے وائیناڈ سے لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ سورت کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت نے 23 مارچ کو انہیں دو سال کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دیاگیا تھا۔

بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی پرنیش مودی نے تعزیرات ہند کی دفعہ 499 اور 500 کے تحت راہول گاندھی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں سورت کی عدالت نے انہیں سزائے قید سنائی تھی۔ راہول گاندھی نے 3 اپریل کو نچلی عدالت کے حکم کے خلاف سشن عدالت سے رجوع کیا تھا۔

ان کے وکیلوں نے 2 درخواستیں داخل کی تھیں‘ ایک درخواست سزا پر حکم التواء جاری کرنے یا ان کی اپیل کی یکسوئی تک ضمانت دینے سے متعلق تھی جبکہ دوسری درخواست اپیل کی یکسوئی تک خاطی قرار دئے جانے پر حکم التواء جاری کرنے سے متعلق تھی۔

عدالت نے راہول گاندھی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے خاطی قرار دئیے جانے پر حکم التواء جاری کرنے سے متعلق ان کی درخواست پر شکایت گزار پرنیش مودی اور ریاستی حکومت کو نوٹسیں جاری کی تھیں۔ گذشتہ ہفتہ اس نے دونوں فریقین کی سماعت کی تھی اور اپنا فیصلہ 20 اپریل تک محفوظ کردیا تھا۔ پرنیش مودی نے راہول گاندھی کے اس تبصرہ ”تمام چوروں کے نام مودی کیوں ہوتے ہیں“ کے خلاف فوجداری ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیاتھا۔

راہول نے یہ ریمارک 13 اپریل 2019 کوکرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔ راہول کے وکیل نے انہیں خاطی قرار دئے جانے پر حکم التواء جاری کرنے ان کی درخواست پر بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایاتھا کہ اس کیس میں مقدمہ منصفانہ نہیں تھا اور اعظم ترین سزا سنانے کی ضرورت نہیں تھی۔

راہول گاندھی نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اگر ٹرائل عدالت کے 23 مارچ کے فیصلہ کو معطل نہیں کیاگیا یا اس پر حکم التواء جاری نہیں کیاگیا تو ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ زیادتی پر مبنی یہ سزاء اس معاملہ میں قانون کے خلاف ہے اور موجودہ کیس میں اس کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہ کیس سیاسی رنگ لئے ہوئے ہے۔