چین میں دوبارہ کرونا جیسی وبا پھیل گئی؟، اسپتالوں میں مریضوں کا ہجوم
ہر طرف مریضوں کی بھیڑ دکھائی دے رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین میں لوگ ہیومن میٹا نمونیو وائرس (HMPV) اور دیگر خطرناک وائرسز کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان وائرسز میں خاص طور پر انفلوئنزا اے اور مائیکوپلازما شامل ہیں، جن کی وجہ سے سب سے زیادہ لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔
ژنہوا: چین وہ ملک ہے جو کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کو شاید کبھی نہیں بھول پائے گا۔ ابھی چین کرونا کے دکھ سے نکل بھی نہیں پایا تھا کہ ایک اور خطرناک وائرس نے وہاں دستک دے دی ہے۔ سوشل میڈیا پر ان دنوں چین کے اسپتالوں کی تصاویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں، جو دیکھنے والوں کو خوفزدہ کر دیتی ہیں۔
ہر طرف مریضوں کی بھیڑ دکھائی دے رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین میں لوگ ہیومن میٹا نمونیو وائرس (HMPV) اور دیگر خطرناک وائرسز کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان وائرسز میں خاص طور پر انفلوئنزا اے اور مائیکوپلازما شامل ہیں، جن کی وجہ سے سب سے زیادہ لوگ بیمار ہو رہے ہیں۔
HMPV ایک ایسا وائرس ہے جو عام طور پر سردی جیسے علامات پیدا کرتا ہے۔ یہ وائرس خاص طور پر چھوٹے بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ شدید بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں کھانسی، بخار اور ناک بند ہونے جیسے مسائل دیکھے جا رہے ہیں۔ یہ وائرس نمونیا اور برونکائیولائٹس جیسی خطرناک بیماریوں کی بھی وجہ بن سکتا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ وائرس کرونا کی طرح تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے سے پھیل سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، متاثرہ سطحوں کو چھونے سے بھی انفیکشن کا خطرہ رہتا ہے۔
HMPV وائرس بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔ یہ وائرس قریبی رابطے یا آلودہ سطحوں کو چھونے سے پھیلتا ہے۔ اگرچہ یہ عام طور پر سردی زکام جیسے معمولی علامات پیدا کرتا ہے، لیکن بعض افراد میں یہ سنگین پیچیدگیاں بھی پیدا کر سکتا ہے۔
HMPV مختلف عمر کے افراد میں سانس سے متعلق اوپر اور نیچے دونوں طرح کی بیماریاں پیدا کر سکتا ہے۔ خاص طور پر یہ چھوٹے بچوں اور بزرگوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ اگر کسی کو دمہ، کرونک آبسٹرکٹِو پلمونری ڈیزیز (COPD)، یا پھیپھڑوں کی دیگر بیماریوں کی تاریخ ہو، تو ان کے لیے یہ وائرس مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
کمزور مدافعتی نظام والے افراد، جیسے کیموتھراپی کے مریض یا اعضا کی پیوندکاری کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد، بھی زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔یہ وائرس خطرناک تو ضرور ہے، لیکن مناسب احتیاطی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔