جونپور کی 14 ویں صدی کی تاریخی مسجد کے سروے کی اجازت دینے سے عدالت کا انکار
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ سناتن دھرم کے پیروکاروں کا حق ہے کہ وہ یہاں عبادت کریں اور اس متنازعہ جائیداد کا سروے کیا جائے تاکہ اس کی اصل حیثیت کا پتہ چل سکے۔
جونپور: اتر پردیش کے جونپور ضلع کی ایک مقامی عدالت نے 14ویں صدی کی اٹالہ مسجد کے سروے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، اور اس فیصلہ کی وجہ سپریم کورٹ کا عارضی حکم ہے۔
سول جج (جے ڈی) سٹی جونپور، سدھا شرما نے ہندوتوا تنظیم "سوراج وہینی ایسوسی ایشن” کی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں دیا، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اٹالہ مسجد اصل میں دیوی اٹالہ کا مندر تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ یہ مندر 13ویں صدی کے آخر میں فیروز تغلق کے ہندوستان پر حملے کے دوران مسمار کیا گیا تھا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ سناتن دھرم کے پیروکاروں کا حق ہے کہ وہ یہاں عبادت کریں اور اس متنازعہ جائیداد کا سروے کیا جائے تاکہ اس کی اصل حیثیت کا پتہ چل سکے۔
اس پس منظر میں، سول جج سدھا شرما نے اٹالہ مسجد کے کیس کی اگلی سماعت 2 مارچ 2025 کو مقرر کی ہے، تاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جا سکے، جو اس معاملہ میں موجود آئینی مسائل پر فیصلہ کرے گا۔
اٹالہ مسجد کے حوالے سے تنازعہ سوراج وہینی ایسوسی ایشن (ایس وی اے) اور ایک فرد، سنتوش کمار مشرا کی طرف سے دائر کی گئی ایک دعوے سے پیدا ہوا ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ جگہ ‘اٹالہ دیوی مندر’ ہے اور ہندو مذہب کے پیروکاروں کو یہاں عبادت کرنے کا حق ہے۔
سپریم کورٹ کا حکم یہ تھا کہ، "چونکہ یہ معاملہ اس عدالت میں زیر التوا ہے، اس لیے ہم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ مقدمات دائر کیے جا سکتے ہیں، لیکن کسی بھی مقدمہ کی رجسٹریشن اور کارروائی کو اس وقت تک روکا جائے گا جب تک اس عدالت کا کوئی آگے کا حکم نہ ہو۔”
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ زیر التوا مقدمات میں عدالتیں کسی بھی مؤثر عارضی حکم یا حتمی حکم کو جاری نہیں کریں گی، بشمول سروے کے احکام، جب تک اگلی سماعت نہیں ہو جاتی۔