شمال مشرق

منی پور، کرفیو میں چند گھنٹوں کی نرمی

تشدد سے متاثر منی پور میں پیر کو معمولات ِ زندگی کسی قدر معمول پر آئے۔ آج صبح کرفیو میں چند گھنٹوں کی نرمی کے دوران لوگ ضروری ساز سامان خریدنے اپنے گھروں سے نکلے۔

امپھال: تشدد سے متاثر منی پور میں پیر کو معمولات ِ زندگی کسی قدر معمول پر آئے۔ آج صبح کرفیو میں چند گھنٹوں کی نرمی کے دوران لوگ ضروری ساز سامان خریدنے اپنے گھروں سے نکلے۔

متعلقہ خبریں
سمبل پور میں کرفیو انٹرنیٹ مزید 2 دن معطل
کانگریس، منی پور کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، بھارت جوڑو نیائے یاترا کا دوسرا دن
منی پور کے چوڑا چندپور میں بند، عام زندگی مفلوج
سی بی آئی کی خصوصی ٹیم منی پور پہنچ گئی
منی پور میں رخصت پر آئے فوجی کا گھر سے اغوا اور قتل

ریاست اور میانمار سے متصل سرحدوں میں ڈرونس اور ہیلی کاپٹرس کے ذریعہ نگرانی جاری ہے۔ فوج اور آسام رائفلس کے اہلکاروں نے مختلف علاقو ں میں فلیگ مارچ کیا جو گزشتہ چند دنوں کے دران نسلی تشدد سے دہل گئے تھے۔

چہارشنبہ کو تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد ریاست میں فوج کے 100دستوں کے علاوہ آسام رائفلس، نیم فوجی دستے اور پولیس کو تعینات کیا گیا۔ نظم و ضبط کی برقراری کے لیے 10ہزار سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ محکمہ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ فضائی نگرانی میں شدت پیدا کردی گئی ہے۔

نہ صرف منی پور بلکہ ہند۔میانمار سرحد پر ڈرونس او رہیلی کاپٹرس کے ذریعہ نگرانی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عصری فوجی جنگوں میں تیسرے متبادل کا استعمال بے حد اہم ہے، جس سے سیکورٹی فورسس کو نہ صرف قوم دشمن عناصر کی موثر نگرانی بلکہ ان عناصر کو بھی نشانہ بنانے میں مدد ملتی ہے جو اہم تنصیبات کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

فضائی نگرانی فوج اور آسام رائفلس کی موثریت میں بڑی مدد کررہی ہے۔“ سرحد پار کیمپوں میں مقیم منی پور وادی کے باغی گروپس کی کسی بھی شرانگیزی کو روکنے بین الاقوامی سرحد پر چوکسی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ چہارشنبہ کو اس وقت نسلی جھڑپیں ہوئیں جب قبائلیوں نے میتی طبقہ کے ایس ٹی درجہ دینے کے مطالبہ کے خلاف 10پہاڑی اضلاع میں احتجاج کیا۔

ان جھڑپوں میں کم از کم 54افراد کی موت ہوگئی۔منی پور میں میتی طبقہ کی آبادی 53 فیصد ہے جو زیادہ تر امپھال وادی میں مقیم ہیں۔ دوسری طرف ناگا اور کوکی طبقات کی آبادی 40فیصد ہے اور وہ پہاڑی اضلاع میں مقیم ہیں۔ تاحال تشدد زدہ علاقوں سے 23ہزار افراد کو بچاکر فوجی علاقوں کو منتقل کیا گیا۔

تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد نافذ کردہ کرفیو میں امپھال ویسٹ کے ضلع اور ریاست کے کچھ دیگر حصوں میں صبح 5بجے سے 8بجے تک نرمی دی گئی تا کہ عوام ضروری اشیاء کی خریداری کرسکیں۔ بڑی تعداد میں لوگوں نے گھروں سے نکل کر ترکاری، کرانہ اور ادویات خریدیں۔

امپھال کی سڑک پر ابتدائی ساعتوں میں گاڑیاں بشمول آٹورکشا بھی نظر آئیں۔تشدد کے مرکز چوراچندپور کے بشمول ریاست کے مختلف حصوں میں پٹرول پمپس کے باہر کارس اور دیگر گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ چیف منسٹر این بیرین سنگھ نے کہا کہ وہ تشدد زدہ ریاست میں صورت حال کو بہتر بنانے اور نگرانی کے لیے وزیرداخلہ امیت شاہ سے اظہار تشکر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں صورت حال کی نگرانی اور ریاست میں مزید تشدد کو روکنے وزیرداخلہ کے دفتر سے مسلسل رابطے میں تھا۔ نیم فوجی دستے اور ریاستی فورسس‘ تشدد پر قابو پانے اور ریاست کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے مثالی کام کررہے ہیں۔ میں ریاست کے عوام کے تعاون کی بھی ستائش کرتا ہوں۔“