حیدرآباد

حیدرآباد میں سائبر جرائم عروج پر، دھوکے باز کس طرح ہماری ذاتی معلومات حاصل کرتے ہیں؟ کیا ہم خود اس کے ذمہ دار تو نہیں؟

حیدرآباد میں سائبر مجرم شہریوں کا ذاتی ڈیٹا چوری کرکے خطرناک ویب سائٹس پر فروخت کر رہے ہیں۔ روزانہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی آن لائن لوٹ جاری، پولیس نے بڑے نیٹ ورک کا انکشاف کیا۔ مکمل تفصیلات Munsif News 24x7 پر۔

حیدرآباد میں سائبر جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور شہریوں کی ذاتی معلومات ایک بڑے کاروبار میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ حکام کے مطابق شہر میں ہر روز نئے طریقوں سے دھوکہ دہی کی جارہی ہے اور روزانہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی لوٹ مار ہورہی ہے۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا کھلے طور پر مارکیٹ میں گردش کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ میں سائبر کرائم میں اضافہ مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے انتظامیہ ہوشیار رہے:مولانا خیرالدین صوفی
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

ڈیٹا چوری کا خوفناک حجم

سائبر کرائم ڈپارٹمنٹ کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مجرم مختلف آن لائن ذرائع سے لاکھوں شہریوں کا ڈیٹا جمع کر رہے ہیں اور اسے خفیہ ویب سائٹس پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

اہم نکات:

  • بڑے شہروں میں سالانہ تقریباً 1500 کروڑ روپے کا سائبر فراڈ ہوتا ہے۔
  • پولیس کے مطابق گرفتار آئیBomma راوی کے پاس 50 لاکھ سے زائد صارفین کا ڈیٹا موجود تھا۔
  • یہ ڈیٹا مختلف غیر قانونی پلیٹ فارمز پر فروخت کیا جا رہا تھا۔
  • ماہرین کو خدشہ ہے کہ ایسے افراد جیل سے باہر آکر ڈیجیٹل افراتفری پھیلا سکتے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ڈیٹا صارفین خود غیر ارادی طور پر دیتے ہیں، خاص طور پر جب وہ مفت فلمیں یا ایپس ڈاؤن لوڈ کرتے وقت شرائط و ضوابط بغیر پڑھے قبول کر لیتے ہیں۔

مجرم صارفین کا ڈیٹا کیسے حاصل کرتے ہیں؟

اصل مسئلہ ہیکنگ نہیں، بلکہ صارفین کا خود اجازت دینا ہے۔

ایپس کو اجازت دے دی جاتی ہے کہ وہ:

  • کانٹیکٹس تک رسائی لیں
  • لوکیشن ٹریک کریں
  • ایس ایم ایس پڑھیں
  • فون ڈیٹا اسٹور کریں

ایک بار اجازت ملنے کے بعد شہریوں کا ڈیٹا فوراً غیر قانونی مارکیٹ میں شامل ہوجاتا ہے۔

حیدرآباد کے شہریوں کو مسلسل نامعلوم کالز

روزانہ ہزاروں افراد ایسی کالز وصول کر رہے ہیں جن میں:

  • کریڈٹ کارڈ کی آفر
  • کم سود پر بینک لون
  • فیک فنانس اسکیمرز

پولیس کے مطابق ایسے کالرز کے پاس پہلے ہی صارفین کا مکمل ڈیٹا خریدا ہوا ہوتا ہے۔

اس میں شامل ہے:

  • فون نمبر
  • ای میل
  • گھر کا پتہ
  • مالیاتی معلومات

ڈیٹا لیک ہوتے ہی شہریوں کو مسلسل اسکیمرز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ڈیٹا بلیک مارکیٹ کا اندرونی نظام

آن لائن سروس پرووائیڈرز، ڈیجیٹل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ادائیگی کی ایپس میں کام کرنے والے کچھ عناصر صارفین کا ڈیٹا چوری کرکے اسے سائبر گروپس کو فروخت کرتے ہیں۔

بعد میں یہی ڈیٹا استعمال ہوتا ہے:

  • ٹارگٹڈ دھوکہ دہی
  • جعلی شناخت بنانے
  • فیک لون اپلائی کرنے
  • اکاونٹس ہیک کرنے
  • بلیک میلنگ

ماہرین کے مطابق ڈیٹا اب سونے کی طرح قیمتی سمجھا جا رہا ہے۔

ڈیٹا چوری کیوں آسان ہو گئی؟

پولیس کے مطابق:

"ہم خود اپنے ڈیٹا سے خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔”

لوگ جلدی میں:

  • مفت ایپس
  • مفت فلمیں
  • مفت گیمز
  • جلدی سائن اپ
    استعمال کرتے ہیں اور بغیر سوچے Allow, Accept پر کلک کر دیتے ہیں۔

پولیس کی اہم ہدایات

حیدرآباد پولیس نے شہریوں کے لیے چند فوری مشورے جاری کیے ہیں:

  • نامعلوم ایپس انسٹال نہ کریں
  • غیر ضروری permissions بند رکھیں
  • OTP کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں
  • پاس ورڈ باقاعدگی سے تبدیل کریں
  • مشکوک کالز فوراً رپورٹ کریں

حیدرآباد کو فوری ڈیجیٹل بیداری کی ضرورت

حیدرآباد میں بڑھتے سائبر جرائم ثابت کرتے ہیں کہ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا شدید خطرے میں ہے اور مجرم اسے بے دھڑک فروخت کر رہے ہیں۔
Munsif News 24×7 اس معاملے پر اپنی نگرانی جاری رکھے گا اور شہریوں کو سائبر خطرات سے آگاہ کرتا رہے گا۔