ایشیاء

پاکستان میں عام انتخابات سے ایک دن قبل بلوچستان میں دو زبردست بم دھماکے، کم از کم 24 افراد ہلاک

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دو بم دھماکوں میں کم از 24 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ملی ہے۔

کوئٹہ: پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دو بم دھماکوں میں کم از 24 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ملی ہے۔

متعلقہ خبریں
صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے بنگلہ پر دھاوا
پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف 19 برس بعد تاریخی جیت
پاکستان نے 3 سال بعد ٹسٹ سیریز جیت لی
پاکستانی مقبوضہ کشمیر کو جموں وکشمیر سے جوڑنے کے لئے کام ہو رہا ہے:اشوک کول
چمپئنز ٹرافی۔2025: پاکستان کرکٹ بورڈ کی ہندوستانی بورڈ کو خصوصی تجویز

نگران صوبائی حکومت کے ترجمان جان اچکزئی نے بتایا کہ پہلا بم دھماکہ ضلع پشین میں ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق اس دھماکے میں زخمی ہونے والے کچھ افراد کی حالت نازک ہے۔

دوسرا بم دھماکہ بلوچستان کے شہر قلعہ سیف اللہ میں ہوا اور اس کا نشانہ مولانا فضل الرحمان کی جمعیت علمائے اسلام کا انتخابی دفتر تھا۔ اس بم دھماکے کے نتیجہ میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے۔

نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے دھماکوں کی مذمت کی ہے۔

پاکستان میں پارلیمانی انتخابات سے ایک روز قبل ہونے والے ان حملوں کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

یہ بم دھماکے ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب ملک میں اور بالخصوص صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ اضافے کے بعد پاکستان بھر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کی گئی تھی۔

کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی، افغانستان اور ایران کی سرحد سے متصل صوبہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں میں ملوث رہی ہے۔ 30 جنوری کو بلوچستان لبریشن آرمی کے ایک گروپ نے بلوچستان کے ضلع مچھ میں سیکیورٹی تنصیبات پر حملہ کیا جس میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان حالیہ مہینوں کے دوران ملک میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی پر قابو پانے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے، خاص طور پر پاکستانی طالبان کے سابقہ گڑھ میں بڑھتی عسکریت پسندی حکام کے لئے پریشان کن بنی ہوئی ہے۔

افغانستان اور ایران کی سرحد پر واقع گیس سے مالا مال صوبہ بلوچستان دو دہائیوں سے زائد عرصے سے بلوچ قوم پرستوں کی شورش کا مرکز رہا ہے۔ بلوچ قوم پرست ابتدائی طور پر صوبائی وسائل کا حصہ چاہتے تھے لیکن بعد میں انہوں نے آزادی کے لیے بغاوت کا آغاز کردیا۔