ہاتھرس حادثہ میں مرنے والوں کی تعداد 121 ہوگئی، منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج
چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے چہارشنبہ کو ہاتھرس پہنچ کر عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اسپتال جا کر زخمیوں کا حال دریافت کیا اور ڈاکٹروں کو مناسب ہدایات دیں۔
ہاتھرس: اترپردیش میں ہاتھرس ضلع کے سکندرا راؤ علاقے میں منگل کوایک ستسنگ پروگرام کے دوران بھگدڑ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 121 ہو گئی ہے، جب کہ 35 ہاتھرس، آگرہ اور علی گڑھ کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
مرنے والوں میں سے 19 کی شناخت ابھی باقی ہے جب کہ 28 زخمیوں کی شناخت ہو چکی ہے۔ مرنے والوں میں 114 خواتین بھی شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے چیف سکریٹری منوج کمار سنگھ اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل پرشانت کمار منگل کی رات ہی ہاتھرس پہنچے اور راحت و بچاؤ کے کام کی ہدایت دی، جبکہ یوگی حکومت کے تین وزیر لکشمی نارائن، سندیپ سنگھ، اسیم ارون بھی موقع پرموجود ہیں۔
وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے چہارشنبہ کو ہاتھرس پہنچ کر عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اسپتال جا کر زخمیوں کا حال دریافت کیا اور ڈاکٹروں کو مناسب ہدایات دیں۔
دریں اثنا، سورج پال سنگھ عرف نارائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے سیوادار اور ستسنگ پروگرام کے منتظم دیو پرکاش ماتھر اور نامعلوم افراد کے خلاف سکندرا راؤ تھانے میں انڈین جسٹس کوڈ کی دفعہ 105، 110، 126، 223، 238 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق، ستسنگ پروگرام میں 80 ہزار لوگوں کی شرکت کے لیے ضلعی انتظامیہ سے اجازت لی گئی تھی، جب کہ تقریباً ڈھائی لاکھ عقیدت مند پنڈال میں پہنچ چکے تھے۔
پروگرام کے اختتام کے بعد جب بھولے بابا کا قافلہ باہر نکل رہا تھا تو لوگ ان کے قریب جانے اور چرن رج لینے کی جلد بازی کرنے لگے۔ اس دوران بابا کے ساتھ چل رہے ان کے ذاتی سیکورٹی اہلکاروں نے بھیڑ کے ساتھ دھکا مکی کی جس کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔
ایف آئی آر میں بابا کے سیواداروں پر ثبوت چھپانے کا الزام بھی لگایا گیا ہے کہ بھگدڑ کے دوران گرنے والے لوگوں کا سامان اور جوتے چپل کھیتوں میں پھینک دیئے گئے۔