سوشیل میڈیاکرناٹک

کرناٹک میں ایک سادھو پر عصمت ریزی کا الزام

مختلف گروپس نے سوشل میڈیا پر پوسٹر جاری کئے ہیں جن میں مروگھا کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے جسے نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کا سامنا ہے۔ مظاہرین بنگلورو میں 10:30 بجے دن فریڈم پارک کے قریب جمع ہوں گے۔

بنگلورو: دلت اور طلبہ تنظیموں اور دیگر نے 2 ستمبر کو حکمراں بی جے پی اور کرناٹک پولیس کے خلاف ریاست گیر احتجاج کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کرناٹک کے چتردرگ میں واقع مروگھا شیوامورتی شرنارو سے تعلق رکھنے والے لنگایت سادھو کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی مذمت کی ہے جس پر عصمت ریزی کا الزام ہے۔

مختلف گروپس نے سوشل میڈیا پر پوسٹر جاری کئے ہیں جن میں مروگھا کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے جسے نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کا سامنا ہے۔ مظاہرین بنگلورو میں 10:30 بجے دن فریڈم پارک کے قریب جمع ہوں گے۔ ان پوسٹروں میں اعلان کیا گیا ہے کہ خواتین کی تنظیمیں، لیبر یونینیں، کسان اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ورکرس کی یونینیں، میناریٹیز ادارے، غیرسرکاری تنظیمیں، وکلاء کی تنظیمیں اس احتجاج کی حمایت کریں گی۔

عصمت ریزی کے ملزم سادھو نے چہارشنبہ کے روز اپنے مٹھ میں قریبی مددگاروں اور چوتھے ملزم پرم شیویا کے ساتھ میٹنگ منعقد کی۔ ڈسٹرکٹ اور سیشن عدالت جمعرات کے روز ملزم سادھو کی درخواست ضمانت کی سماعت کرنے والی ہے۔

مٹھ کے ذرائع نے بتایا کہ اگر ملزم سادھو کی درخواست ضمانت مسترد ہوجاتی ہے تو ایک میٹنگ میں مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ کرناٹک کے سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے آج کہا کہ سادھو کے خلاف پوکسو قانون کے تحت مقدمہ پر خاموشی اختیار کرنے سیاسی قائدین پر الزام لگانا غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس واقعہ کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔ متعلقہ حکام کو چاہئے کہ وہ اس معاملہ میں فیصلہ کریں اور کارروائی شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کو سیاست سے جوڑنا غلط ہے اور کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچانے کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ اس مسئلہ پر سیاسی جماعتوں اور ممتاز قائدین کی مذمت پر مشتمل پوسٹس بھی وائرل ہوگئے ہیں۔

ان میں کہا گیا ہے کہ عصمت ریزی کے ملزم سادھو کے ساتھ ہمدردی نہ کریں۔ سدارامیا کو جو سوشلسٹ اور ترقی پسند ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، غریب متاثرہ لڑکیوں کیلئے آواز اٹھانی چاہئے تھی جو محروم طبقات سے تعلق رکھنے والی نابالغ لڑکیاں ہیں۔ ان پوسٹس میں سابق چیف منسٹر بی ایس یدی یورپا کو بھی سرزنش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اخلاقیات کو ذات پر فوقیت دینی چاہئے۔