راجیہ سبھا میں ہنگامہ، کارروائی متاثر
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے کے ایک تبصرے پر بدھ کو ہنگامہ ہوا اور ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ تاہم اس تبصرے کو ایوان کی کارروائی سے نکال دیا گیا۔
نئی دہلی: راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے کے ایک تبصرے پر بدھ کو ہنگامہ ہوا اور ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ تاہم اس تبصرے کو ایوان کی کارروائی سے نکال دیا گیا۔
چیرمین جگدیپ دھنکھڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے کارگل وجے دیوس کے موقع پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
پورے ایوان نے خاموشی سے کھڑے ہو کر شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد چیئرمین نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھوائے۔
کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے بتایا کہ رول 267 کے تحت انہیں 42 ووٹ ملے ہیں۔ ان میں منی پور تشدد پر ایوان میں بحث کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ منی پور تشدد پر بحث کو تسلیم کرلیا گیا ہے، اس لئے ان نوٹسوں کو خارج کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ شمال مشرقی سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے ایک میمورنڈم بھی دیا ہے جس میں منی پور میں تشدد سے نمٹنے کے لیے حکومت کے اقدامات پر مختصر مدت کے لیے بحث کی مانگ کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ رول 176 کے تحت تین نوٹس موصول ہوئے ہیں، جس میں راجستھان قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے طرز عمل، مہنگائی اور تمل ناڈو میں امن و امان پر بحث کی مانگ کی گئی گئی ہے۔
اس کے بعد وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپوزیشن پارٹی کے ارکان کے ساتھ بدسلوکی کا معاملہ اٹھایا اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھوپیندر یادو نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اجلاس کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ڈی ایم کے کے تروچی شیوا نے ارکان کے بیانات کے دوران دیگر ارکان کی طرف سے رکاوٹ کا معاملہ اٹھایا۔
مسٹرکھڑگے نے اپنا مائیک بند کرنے کا معاملہ اٹھایا اور ایک تبصرہ کیا جس پر حکمراں پارٹی کے ارکان نے ہنگامہ شروع کردیا۔ جس کے جواب میں اپوزیشن ارکان نے بھی نعرے بازی شروع کردی۔
چیئرمین نے مسٹر کھڑگےکے تبصرے کو فوری طور پر کارروائی سے خارج کرنے کا حکم دیا۔ تاہم اس پر ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا اور انہوں نے ایوان کی کارروائی 11 بجکر 42 منٹ پر 12 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔