ہماچل پردیش کے منڈی میں مسجد منہدم کرنے کے فیصلہ پرروک
اس معاملے میں ٹی سی پی کے پرنسپل سکریٹری کی عدالت میں اگلی سماعت 20 اکتوبر کو مقرر کی گئی ہے۔ ان احکامات کی نقل منڈی میونسپل کارپوریشن کو بھی پہنچ گئی ہے۔
منڈی: شملہ میں ٹی سی پی کے پرنسپل سکریٹری کی عدالت نے ہماچل پردیش کے منڈی میں مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو منہدم کرنے سے متعلق میونسپل کارپوریشن کورٹ کے 13 ستمبر کو دیئے گئے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو اگلے حکم تک گرایا نہیں جائے گا۔
اس معاملے میں ٹی سی پی کے پرنسپل سکریٹری کی عدالت میں اگلی سماعت 20 اکتوبر کو مقرر کی گئی ہے۔ ان احکامات کی نقل منڈی میونسپل کارپوریشن کو بھی پہنچ گئی ہے۔
میونسپل کارپوریشن کمشنر ایچ ایس رانا نے اس کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی طرف سے دیا گیا فیصلہ روک دیا گیا ہے اور اعلیٰ حکام کے اگلے احکامات تک اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ آنے والے وقت میں ملنے والے احکامات کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ساتھ ہی ٹی سی پی کورٹ کے فیصلے پر ہندو تنظیموں کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ دیو بھومی سنگھرش سمیتی کی ریاستی ورکنگ کمیٹی کے رکن گھنشیام ٹھاکر نے ٹی سی پی کورٹ سے ہندو تنظیموں کو بھی اپنا رخ پیش کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں اور ہمیں بھی اپنا موقف پیش کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔
ٹھاکر نے کہا کہ ہندو تنظیمیں 20 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کا انتظار کریں گی۔ فیصلہ ان کے حق میں نہ آیا تو عدالت جانے کی تیاری کر لی ہے۔ غیر قانونی تعمیرات گرانے کے لیے اگر ہمیں جدوجہد کا راستہ اختیار کرنا پڑے تب بھی ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے مسلم کمیونٹی کو اپنا وعدہ بھی یاد دلایا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ خود غیر قانونی تعمیرات کو گرا دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کو ہر صورت گرایا جانا چاہیے۔