دہلی

مہرولی مسجد انہدام معاملہ میں ڈی ڈی اے کو دہلی ہائی کورٹ کا حکم

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے دن ڈی ڈی اے (دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی) سے کہا کہ وہ مہرولی میں ایک اراضی کے سلسلہ میں جوں کا توں موقف برقرار رکھے جہاں ایک مسجد کو جو 600 سال پرانی بتائی جاتی ہے‘ گزشتہ ماہ ڈھادیا گیا تھا۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے دن ڈی ڈی اے (دہلی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی) سے کہا کہ وہ مہرولی میں ایک اراضی کے سلسلہ میں جوں کا توں موقف برقرار رکھے جہاں ایک مسجد کو جو 600 سال پرانی بتائی جاتی ہے‘ گزشتہ ماہ ڈھادیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
جامعہ ملیہ اسلامیہ سی ایس کوچنگ اکیڈیمی میں او بی سی داخلہ کا مسئلہ
انیس الغرباء بچاؤ تحریک کے زیر اہتمام کل جماعتی احتجاجی اجلاس
یٰسین ملک سزائے موت کیس، سماعت سے ہائیکورٹ جج نے علیحدگی اختیار کرلی
پرووائس چانسلر تقرر کیس، جامعہ ملیہ اسلامیہ کودہلی ہائیکورٹ کی نوٹس
تعلیم کیلئے مخصوص اسکول کے انتخاب کا حق نہیں: دہلی ہائی کورٹ

جسٹس سچن دتہ نے کہا کہ اگلی تاریخ سماعت تک جوں کا توں موقف برقرار رکھا جائے۔ عدالت کا یہ حکم علاقہ میں دوسرے غیرقانونی ڈھانچوں کے خلاف کارروائی میں حکام کے آڑے نہیں آئے گا۔

عدالت نے مزید سماعت 12 فروری کو مقرر کی۔ اس نے کہا کہ ڈی ڈی اے کو چاہئے کہ وہ اُس مقام پر جوں کا توں موقف برقرار رکھے جہاں اخوندجی مسجد موجود تھی۔ عدالت نے دہلی وقف بورڈ مینجمنٹ کمیٹی کی درخواست پر یہ حکم دیا جس نے بحث کی تھی کہ مسجد کا انہدام غیرقانونی ہے۔

سنجے وَن میں 30 جنوری کو مسجد اور مدرسہ بحرالعلوم کو ڈی ڈی اے نے ”غیرقانونی ڈھانچہ“ قراردیتے ہوئے منہدم کردیا تھا۔

ڈی ڈی اے نے یہ کہتے ہوئے اپنی کارروائی کی مدافعت کی کہ انہدامی کارروائی ریلیجیس کمیٹی کی سفارشات مورخہ 4 جنوری کے مطابق کی گئی۔ درخواست گزار نے دلیل دی کہ اس کمیٹی کو انہدامی کارروائی کا حکم دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔