دہلی میں سلسلہ وار بم دھمکیوں سے افراتفری
قومی دارالحکومت گزشتہ چند ماہ سے بم کی جھوٹی دھمکیوں سے پریشان ہے۔ عدالتوں، اسکولوں، کالجوں، دوا خانوں اور سرکاری دفاتر میں بم رکھنے کی جھوٹی اطلاع نے عوام میں افراتفری پھیلا دی۔
نئی دہلی (آئی اے این ایس) قومی دارالحکومت گزشتہ چند ماہ سے بم کی جھوٹی دھمکیوں سے پریشان ہے۔ عدالتوں، اسکولوں، کالجوں، دوا خانوں اور سرکاری دفاتر میں بم رکھنے کی جھوٹی اطلاع نے عوام میں افراتفری پھیلا دی۔
سیکوریٹی ایجنسیوں کو پوری طرح چوکس رہنا پڑ رہا ہے۔ جمعہ کے دن دہلی ہائی کورٹ میں افراتفری پھیل گئی۔ ای میل میں کسی نے خبردار کیا تھا کہ کامپلکس کو دھماکہ سے اڑا دیا جائے گا۔ 3 بم نصب کیے گئے ہیں جن میں ایک بم جج کے چیمبر میں رکھا گیا ہے۔
ای میل میں پاکستانی آئی ایس آئی کا حوالہ دیا گیا تھا اور خبردار کیا گیا تھا کہ سیاسی قائدین پر ایسیڈ حملے ہوں گے۔ دہلی پولیس نے ہائی کورٹ کامپلکس خالی کرایا اور بم کا پتہ چلانے اور اسے ناکارہ کردینے والی ٹیمیں طلب کرلیں۔ دہلی پولیس کا سائبر سیل پتہ چلا رہا ہے کہ یہ ای میل کہاں سے آیا۔
9 ستمبر کو چیف منسٹر دہلی کے سکریٹریٹ اور مولانا آزاد میڈیکل کالج میں بم رکھے جانے کی جھوٹی خبر آئی تھی۔ تلاشی کے دوران کوئی بھی مشتبہ شئے نہیں پائی گئی۔ اگست میں تقریباً 12 کالجس اور 100 اسکولوں میں بم رکھے جانے کی ایسی ہی جھوٹی اطلاع ای میل کے ذریعہ ملی تھی۔
حکام کو شبہ ہے کہ جھوٹی دھمکیاں دینے والے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کے لیے ورچول پرائیوٹ نیٹ ورکس کا استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے تحقیقات پیچیدہ ہوگئی ہیں۔ دہلی پولیس مختلف ایجنسیوں بشمول اسپیشل سل سائبر کرائم یونٹ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر دھمکیاں بے بنیاد ثابت ہونے کے باوجود کوئی جوکھم نہیں مول لیا جارہا ہے۔ سیکوریٹی ایجنسیوں نے اب یہ پتہ چلانے کی کوششیں تیز کردی ہیں کہ ایسے ای میل کہاں سے آرہے ہیں اور دارالحکومت میں خوف کی لہر پھیلانے کے لیے کون ذمہ دار ہے۔