دہلی

ہمیں سخت موقف کے لئے مجبور نہ کیا جائے: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن ہائی کورٹ ججس کے تبادلہ کو منظوری دینے میں تاخیر پر مرکز کو خبردار کیا۔ تبادلوں کی سفارش سپریم کورٹ کالجیم نے کی تھی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن ہائی کورٹ ججس کے تبادلہ کو منظوری دینے میں تاخیر پر مرکز کو خبردار کیا۔ تبادلوں کی سفارش سپریم کورٹ کالجیم نے کی تھی۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
شیوکمار کو راحت، سی بی آئی کی عرضی خارج
پوکسو کیس کا نابالغ ملزم، ہائی کور ٹ سے بری
گیان واپی مسجد کیس، الٰہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ
شادی، حق رازداری کو گہن نہیں لگاتی: ہائی کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا کہ تاخیر کی صورت میں اڈمنسٹریٹیو اور جوڈیشیل (دونوں) کارروائیاں ہوں گی جو ٹھیک نہیں ہوگا۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھئے ایس اوکا پر مشتمل بنچ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی سے کہا کہ ہمیں ایسا موقف مت اختیار کرنے دیجئے جو انتہائی تکلیف دہ ہوگا۔ ججس کے تبادلہ کو زیرالتوا رکھا جاتا ہے تو یہ سنگین مسئلہ ہوگا۔

جسٹس کول نے کہا کہ تبادلہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے اس میں تھرڈ پارٹی مداخلت کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ بعض اوقات حکومت راتوں رات فیصلے کردیتی ہے اور بعض اوقات وہ کافی تاخیر کرتی ہے۔ کوئی یکسانیت نہیں ہے۔ چیف جسٹسس کے تبادلہ تک زیرالتوا ہیں۔

بنچ نے زبانی کہا کہ ہمیں تکلیف دہ فیصلہ لینا ہوگا۔ ایسا کچھ نہ کیجئے گا کہ ہم سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 5 ججس کے تقررات کے لئے جو سفارش کی گئی ہے اسے جلد منظوری دے دی جائے گی۔

سپریم کورٹ کالجیم نے جسٹس پنکج متل‘ جسٹس سنجے قرول‘ جسٹس پی وی سنجے کمار‘ جسٹس احسن الدین امان اللہ اور جسٹس منوج مشرا کو سپریم کورٹ جج بنانے کی سفارش کی تھی۔ 31 جنوری کو کالجیم نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر بندل اور گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اروند کمار کو سپریم کورٹ ججس کی حیثیت سے ترقی دینے کی بھی سفار ش کی تھی۔

عدالت ایڈوکیٹس اسوسی ایشن آف بنگلور کی درخواست ِ تحقیر عدالت کی سماعت کررہی تھی جو عدلیہ کے تقررات میں مرکز کی طرف سے وقت کی پابندی نہ کئے جانے کے خلاف داخل ہوئی تھی۔ پی ٹی آئی کے بموجب مرکز نے جمعہ کے دن سپریم کورٹ کو تیقن دیا کہ کالجیم نے گزشتہ برس دسمبر میں سپریم کورٹ میں 5 ججس کے تقرر کی جو سفارش کی تھی اسے جلد منظوری مل جائے گی۔

اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی نے ڈیویژن بنچ سے کہا کہ تقرر نامے جلد جاری ہونے کی توقع ہے۔ دوران ِ سماعت سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ ججس کے تبادلوں کی سفارش کو مرکز کی منظوری میں تاخیر پر ناراضگی ظاہر کی۔ اس نے کہا کہ یہ بے حد سنگین مسئلہ ہے۔

ہمیں ایسا موقف اختیار کرنے نہ دیا جائے جو بڑا تکلیف دہ ہو۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے بشمول ججس کی منطورہ تعداد 34 ہے جبکہ فی الحال 27 ججس کام کررہے ہیں۔ بنچ نے معاملہ کی آئندہ سماعت 13 فروری کو مقرر کی اور کہا کہ وہ تمام مسائل کی یکسوئی کی کوشش کررہی ہے۔