دہلی پولیس نے سائبر فراڈ گینگ کا پردہ فاش کیا، 5 ملزم گرفتار
پولیس نے تفتیش کے بعد سب سے پہلے وکرم کو ہریانہ کے نروانہ سے گرفتار کیا۔ اس کے بعد اس گینگ کے سرغنہ منگو سنگھ کو راجستھان کے سیکر سے گرفتار کیا گیا، جو ٹیلی گرام گروپ کے ذریعے میول اکاؤنٹس منظم کرتا تھا اور کرپٹو کرنسی کے ذریعے رقم کی لانڈرنگ کرتا تھا۔
نئی دہلی: دہلی پولیس کے ساؤتھ ویسٹ ڈسٹرکٹ کے سائبر تھانے کی ٹیم نے ایک بڑے بین ریاستی سائبر فراڈ گینگ کا پردہ فاش کیا ہے، جس کے روابط غیر ملکی مجرموں، خاص طور پر کمبوڈیا میں سرگرم ٹھگوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس گروہ کے پانچ ارکان کو چار مختلف ریاستوں میں چھاپے مار کر گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار ملزمان میں وکرم (40) جو نروانہ، جند، ہریانہ کا رہنے والا ہے۔ مکل (33) ،جرک پور، پنجاب کا رہائشی؛ اکشے (29) ، اونا، ہماچل پردیش کے رہنے والے؛ ہری کشن سنگھ (38) ، سونی پت، ہریانہ کے رہنے والے اور منگو سنگھ (27) جو سیکر، راجستھان کا رہنے والا ہے۔پولیس نے ان کے قبضے سے 13 جدید موبائل فون، ایک لیپ ٹاپ، 9 چیک بکس، 3 رجسٹر اور 8 سم کارڈ برآمد کیے ہیں جن میں سائبر جرائم سے متعلق حساس معلومات درج ہیں۔
ساؤتھ ویسٹ ڈسٹرکٹ کے پولیس ڈپٹی کمشنر امت گوئل نے بتایا کہ یہ گروہ لوگوں کو شیئر بازار اور آئی پی او میں سرمایہ کاری کے نام پر دھوکہ دیتا تھا۔ لوٹی گئی رقم کو کئی "میول اکاؤنٹس” اور کرپٹو کرنسی والٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیا جاتا تھا۔ پولیس نے اب تک اس گروہ کے ذریعے کی گئی تقریباً 4.25 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا سراغ لگایا ہے اور 15 این سی آر پی شکایات اس گروہ سے جوڑی ہیں۔
شکایت گزار آر. چودھری نے پولیس کو بتایا کہ انہیں ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل کیا گیا جہاں شیئرز میں سرمایہ کاری کے بدلے زیادہ منافع کا جھانسہ دیا گیا۔ شروع میں معمولی منافع دے کر ان کا بھروسہ جیتا گیا، پھر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے لیے آمادہ کیا گیا۔ لیکن جب انہوں نے اپنی رقم نکالنے کی کوشش کی تو نکاسی روک دی گئی اور ان سے 10.7 لاکھ روپے کی دھوکہ دہی کی گئی۔
پولیس نے تفتیش کے بعد سب سے پہلے وکرم کو ہریانہ کے نروانہ سے گرفتار کیا۔ اس کے بعد اس گینگ کے سرغنہ منگو سنگھ کو راجستھان کے سیکر سے گرفتار کیا گیا، جو ٹیلی گرام گروپ کے ذریعے میول اکاؤنٹس منظم کرتا تھا اور کرپٹو کرنسی کے ذریعے رقم کی لانڈرنگ کرتا تھا۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ منگو سنگھ اور اس کا ساتھی کلدیپ ٹیلیگرام کے ذریعے کمبوڈیا میں بیٹھے بین الاقوامی سائبر ٹھگوں سے رابطے میں تھے۔
دھوکہ دہی سے حاصل شدہ رقم کو میول اکاؤنٹس کے ذریعے مختلف بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر کے کئی مراحل میں چھپایا جاتا اور آخر میں اسے کرپٹو کرنسی میں بدل کر کمبوڈیا میں موجود سائبر مجرموں کے والٹس میں بھیج دیا جاتا۔ گروہ اس رقم کا تقریباً 5 فیصد کمیشن کے طور پر اپنے پاس رکھتا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے اور دیگر ملوث افراد کی تلاش کی جا رہی ہے۔