دہلی

دہلی فسادات کیس، عمر خالد کو ہائی کورٹ میں راحت نہیں ملی

دہلی ہائی کورٹ نے آج جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر شہر کی پولیس کو اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے آج جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر شہر کی پولیس کو اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی۔

یہ کیس نئی دہلی میں فروری 2020کے فسادات کے پس پردہ مبینہ وسیع تر سازش سے متعلق یواے پی اے کا کیس ہے۔

جسٹس سریش کمار کایت اور جسٹس گریش کتھپالیہ نے درخواست ضمانت پر دہلی پولیس کو ایک نوٹس جاری کی اور ایجنسی سے کہا کہ وہ اپنا جواب داخل کرے۔ عدالت نے عمر خالد کی درخواست ضمانت کی مزید سماعت 29 اگست کو اس کیس کے دیگر شریک ملزمین کی ضمانت کی درخواستوں کے ساتھ مقرر کی۔ ان میں طالب علم جہد کار شرجیل امام کی درخواست بھی شامل ہے۔

دہلی پولیس نے ستمبر 2020میں عمر خالد کو گرفتار کیا تھا۔حال ہی میں ایک ٹرائل عدالت نے انہیں اس کیس کی ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے۔

عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر کئی طلبہ کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون‘ یواے پی اے اور تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ ان پر فروری 2020 کے فسادات کے سازشی ہونے کا الزام ہے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک جبکہ 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور شہریوں کے قومی رجسٹر(این آرسی) کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ٹرائل عدالت نے 28 مئی کو عمرخالد کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے ذریعہ دوسری مرتبہ باقاعدہ ضمانت دینے کی گزارش کی گئی۔

18 اکتوبر 2022 کو ہائی کورٹ نے خالد کی پہلی درخواست ضمانت کو خارج کئے جانے کے حکم کو برقرار رکھا اور کہا تھا کہ ان کے خلاف شہر کی پولیس کے الزامات بادیئ النظر میں سچ ہیں۔

a3w
a3w