لوک سبھا نشستوں کی ازسر نو حد بندی، جنوبی ہند سے شدید ناانصافی ہوگی: کے ٹی آر
راما راو نے دعوی کیا کہ جنوبی ہند کی ریاستوں کو آبادی پر قابو پانے کیلئے مرکز کی پالیسیوں پر موثر طورپر عمل کرنے کی سزانہیں دی جانی چاہئے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کی حکمران جماعت بی آرایس کے کارگذارصدر و وزیرانفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راو نے سال 2026کے بعد لوک سبھا کی نشستوں کی ازسرنوحد بندی کے سبب جنوبی ہند کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف تمام جنوبی ہند کے عوام کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر اجتماعی طورپر آواز اٹھانے پر زوردیا۔
راما راو نے دعوی کیا کہ جنوبی ہند کی ریاستوں کو آبادی پر قابو پانے کیلئے مرکز کی پالیسیوں پر موثر طورپر عمل کرنے کی سزانہیں دی جانی چاہئے۔ اپنے بیان میں تارک راما راو نے کہا کہ سال 2026کے بعدلوک سبھا کی نشستوں کی ہونے والی ازسرنوحد بندی سے جنوبی ہند کی ریاستوں سے شدید ناانصافی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ یہ غیر منصفانہ اور دردناک بات ہے کہ جنوبی ہند کی ریاستیں جو ترقی پسند پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں، کو نئی حدبندی میں کم نشستیں حاصل ہورہی ہیں۔دوسری طرف افسوس اس بات کا ہے کہ ریاستیں بالخصو ص شمالی ہند کی ریاستوں کو لوک سبھا کی نشستوں میں اضافہ سے فائدہ ہورہا ہیجو مرکزکی بار بار اپیل کے باوجود آبادی پر قابو پانے کے اقدامات نہیں کررہی ہیں۔
صورتحال کا یہ المیہ ہے کہ ایسی ریاستیں جو آبادی پر قابو پانے کے لئے مرکز کے فیصلہ پر عمل نہیں کررہی ہیں کہ فائدہ پہنچایاجارہا ہے۔یہ جنوبی ہند کی ریاستوں کے لئے المناک بات ہے جو مابعد آزادی تمام محاذوں پر بہتر مظاہرہ کررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جنوبی ہند کی ریاستیں جیسے تمل ناڈو، کیرالا، اے پی، کرناٹک اور تلنگانہ نے آبادی پر قابو پانے کے سلسلہ میں بہتر مظاہرہ کیا ہے تاہم ان کی ترقی پسند پالیسیوں کی وجہ سے ان کو سزادی جارہی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ نہ صرف آباد ی پرقابو پانے کے معاملہ میں بلکہ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں جنوبی ہند کی ریاستیں 18فیصد پر ہی مشتمل ہیں۔یہ ریاستیں ملک کی بہ حیثیت مجموعی گھریلو پیداوار میں 35فیصد حصہ رکھتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ قومی معیشت اور ترقی میں فخریہ طورپراہم رول اداکرنے والوں کو لوک سبھا کے ازسرنوحدبندی کے نامناسب طریقہ کار کی وجہ سے نظرانداز نہیں کرناچاہئے۔