مشرق وسطیٰ

غرہ میں جنگ بندی اور یرغمالی رہا کرانے کا مطالبہ۔  اسرائیل میں ملک گیر ہڑتال۔ ٹرافک درہم برہم

غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کیلئے حکومت سے معاملت کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی احتجاجیوں نے اتوار کے دن اپنی مہم تیز کردی۔

یروشلم (اے پی) غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کیلئے حکومت سے معاملت کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلی احتجاجیوں نے اتوار کے دن اپنی مہم تیز کردی۔

انہوں نے ملک گیر ہڑتال کی جس کی وجہ سے ٹرافک درہم برہم ہوگئی اور دوکانیں و کاروباری ادارے بند رہے۔ یرغمالیوں کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے 2 گروپس نے آج ”دی ڈے آف اسٹاپیج“ منایا۔ احتجاجیوں کو اندیشہ ہے کہ غزہ میں مزید لڑائی جاری رہنے کی صورت میں 50یرغمالیوں کی جان خطرہ میں پڑسکتی ہے۔

مظاہرین نے نعرے لگائے کہ ہم یرغمالیوں کی لاشوں پر جنگ جیتنا نہیں چاہتے۔ اسرائیل میں 12 مقامات پر مظاہرین جمع ہوئے۔ انہوں نے سیاستدانوں کے بنگلوں، فوجی ہیڈکوارٹرس اور بڑی شاہراہوں پر احتجاج کیا۔ مظاہرین کے خلاف آبی توپوں کا استعمال ہوا۔

احتجاجیوں نے سڑکوں پر الاؤجلایا تھا جس سے دھواں پھیل گیا تھا۔ بعض ہوٹلوں اور تھیٹرس نے احتجاجیوں کے ساتھ بطور اظہارِ یگانگت اپنا کاروبار بند رکھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے تاحال 32 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ سابق یرغمالی اربیل یہود نے تل ابیب کے ہوسٹیج اسکوائر میں مظاہرہ کے دوران کہا کہ فوجی دباؤ یرغمالیوں کو واپس نہیں لاسکتا، یہ صرف انہیں ہلاک کردے گا۔ یرغمالیوں کو واپس لانے کا واحد راستہ معاملت کرلینا ہوگا۔

اس معاملت میں کوئی چالیں نہ چلی جائیں۔ نتن یاہو کے حلیف ایسی کوئی معاملت نہیں چاہتے جس کے نتیجہ میں حماس اقتدار میں رہے۔ ایک یرغمالی کی ماں نے کہا کہ آج ہم نے یرغمالیوں اور فوجیوں کو بچانے اور واپس لانے کیلئے سب کچھ روک دیا ہے۔

آج کے احتجاج میں ہم سبھی متحد ہیں۔ اسرائیل کی سب سے بڑی لیبر یونین نے اتوار کی ہڑتال میں حصہ نہیں لیا۔ اسرائیلی وزیرفینانس نے آج کے اسٹاپیج کو ایک خراب اور نقصاندہ مہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حماس کے ہاتھوں میں کھیلنے جیسا ہے۔