کاشی اور متھرا کی مسجدیں حوالے کرنے کا مطالبہ غیرقانونی: سی پی آئی ایم
سی پی آئی ایم نے آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت کے اس ریمارک کی مذمت کی ہے کہ مسلمانوں کو کاشی اور متھرا کی مسجدیں ہندوؤں کو دے دینا چاہئے۔
نئی دہلی (پی ٹی آئی) سی پی آئی ایم نے آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت کے اس ریمارک کی مذمت کی ہے کہ مسلمانوں کو کاشی اور متھرا کی مسجدیں ہندوؤں کو دے دینا چاہئے۔
سی پی آئی ایم نے اس ریمارک کو ملک کے قانون کو خاطر میں نہ لانے کے مترادف قراردیا۔ پارٹی پولٹ بیورو نے جمعہ کے دن کہا کہ موہن بھاگوت نے اپنے اس بیان کے ذریعہ متھرا اور کاشی کے تنازعات کو پھر سے اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے بھائی چارہ کی اولین شرط کے طورپر مسلمانوں سے ان دو مساجد کو حوالہ کردینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سی پی آئی ایم نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد جس میں آر ایس ایس ملوث تھی‘ پارلیمنٹ نے قانون بنایا تھا کہ 1947 سے پہلے مذہبی مقامات کا جو موقف تھا اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اسی قانون کے تحت متھرا اور کاشی میں جوں کا توں موقف برقرار رکھا جانا چاہئے۔ ایسے مطالبات کا مقصد فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانا‘عوام کی توجہ ہٹانا اور سماج کو مذہبی خطوط پر بانٹنا ہوتا ہے۔
بایاں بازو جماعت نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس سربراہ آنے والے الیکشن سے قبل بی جے پی حکومت کو عوام کی برہمی سے بچانے کے لئے ایسے تفرقہ پسند مسائل اٹھارہے ہیں۔ آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں کا عرصہ سے یہی طریقہ رہا ہے کہ ملک کے بدتر ہوتے معاشی حالات سے عوام کی توجہ جب بھی ہٹانا ہو فرقہ وارانہ پھوٹ کو ہوا دی جاتی ہے۔
بایاں بازو جماعت نے کہا کہ اونچی امریکی ٹیرف کمزور معیشت‘ کاشتکاروں اور ورکرس پر بڑھتے حملے‘ الیکشن میں بے قاعدگیوں اور دھاندلیوں کا ڈھیر سارا ثبوت عوام کو بی جے پی حکومت سے مایوس اور متنفر کرچکا ہے۔ سی پی آئی ایم نے دیش کی جنتا سے کہا کہ وہ آر ایس ایس کی پھوٹ ڈالنے کی پالیسیوں سے چوکنا رہے۔ ملک کا اتحاد اور یکجہتی نہایت اہم ہے اور بہرقیمت اس کی حفاظت کی جانی چاہئے۔
موہن بھاگوت نے جمعرات کے دن کہا تھا کہ رام مندر واحد تحریک تھی جس کی تائید آر ایس ایس نے کی تھی۔ وہ دوسری کسی ایسی تحریک بشمول کاشی اور متھرا کی تائید نہیں کرے گا۔ انہوں نے تاہم بعد میں کہا تھا کہ آر ایس ایس کے رضاکار ایسی تحریکوں میں حصہ لینے کے لئے آزاد ہیں۔