حیدرآباد

عثمان ساگر کے قریب غیر مجاز تعمیرات کا انہدام۔ پولیس کا سخت بندوبست (ویڈیو)

شہر حیدرآباد اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ذخائر آب کو بچانے کیلئے حیدرآباد ڈیزاسٹر ریسپانس اینڈ ایسٹس مانیٹرنگ اینڈ پروٹیکشن (ہائیڈراHYDRA) نے غیر مجاز تعمیرات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا۔

حیدرآباد: شہر حیدرآباد اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ذخائر آب کو بچانے کیلئے حیدرآباد ڈیزاسٹر ریسپانس اینڈ ایسٹس مانیٹرنگ اینڈ پروٹیکشن (ہائیڈراHYDRA) نے غیر مجاز تعمیرات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا۔

اتوار کے رؤز ہائیڈرا نے شہر کے نواحی علاقہ عثمان ساگر (گنڈی پیٹ) کے قریب غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کردیا۔ ہائیڈرا کے حکام نے ضلع رنگاریڈی کے خانہ پور میں موسیٰ ندی پر واقع عثمان ساگر کے فل ٹینک لیول (ایف ٹی ایل) کے قریب غیر مجاز ڈھانچوں کو منہدم کرنے کیلئے کئی بلڈوزرس کو تعینات کئے۔

کسی بھی مزاحمت سے نمٹنے کیلئے پولیس کی جانب سے سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے۔ انہدامی کارروائی کے نتیجہ میں عمارتوں کے مالکان اور عہدیداروں کے درمیان بحث وتکرار دیکھی گئی۔ دریں اثنا حیدرآباد میٹرو پولیٹن، ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ایچ ایم ڈی اے) نے علیحدہ طور پر اسی علاقہ میں انہدامی کارروائی انجام دی۔

سخت سیکوریٹی کے درمیان محکمہ ریونیو اور حیدرآباد واٹر ورکس کے ملازمین نے اس کارروائی کو انجام دیا ہے۔ہائیڈرا کمشنر اے وی رنگاناتھ نے ایف ٹی ایل اور بفرزون میں ماحولیاتی اصولوں کے برخلاف کئی بلڈنگس جن میں اپارٹمنٹس اور تجارتی ڈھانچے شامل ہیں، کی تعمیر کی کئی شکایتیں وصول ہونے کے بعد کارروائی کے احکام جاری کئے۔

نئے تشکیل شدہ ادارہ پائیدرا کے سربراہ جو ایک آئی پی ایس آفیسر ہیں، نے شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں جھیلوں کے تحفظ کیلئے ان جھیلوں کی اراضیات پر غیر مجاز طور پر تعمیر کردہ ڈھانچوں کو منہدم کرنے کی کارروائی شروع کی ہے۔

ہائیڈرا کی جانب سے 10/ اگست کو شہر کے شاستری پورم علاقہ میں بام رکن الدولہ کی تاریخی جھیل کی زمین پر غیر مجاز تعمیر شدہ عمارتوں کو ڈھادیا گیا تھا۔ اس طرح ہائیڈرا نے 18 ویں صدی کی اس تاریخی وثقافتی جھیل کی 10ایکڑ اراضی کو اپنے قبضہ میں کرلیا۔

قبل ازیں اس ادارہ نے دیویندر نگر میں ایک اور ذخیرہ آب کے ایف ٹی ایل کی اراضیات پر غیر قانونی تعمیر کردہ 52 ڈھانچوں کو منہدم کردیا۔

رنگا ناتھ نے کہا تھا کہ وہ ایسے لینڈ گرابرس اور بلڈرس کے خلاف سخت کارروائی کریں گے جنہوں نے اصولوں کی خلاف ورزی اور جھیلوں کی اراضیات پر قبضہ کرنے کے واقعات میں ملوث ہیں۔

کمشنر ہائیڈرا نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت رئیل اسٹیٹ کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ضرورہے مگر ذخائر آب کے اطراف رہائشی عمارتوں کی تعمیر اور جھیلوں کی اراضیات پر قبضہ کی قطعی اجازت نہیں دے گی۔