تلنگانہ میں ڈینگی کے معاملات میں تیزی سے اضافہ
ورنگل کے ایم جی ایم اسپتال میں اس سال 160 معاملات رپورٹ ہوئے، جن میں زیادہ تر ملگ، بھوپال پلی اور بھدرادری اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق ریاست میں ڈینگی بخار تیزی سے پھیل رہا ہے اور سرکاری اسپتالوں میں سینکڑوں معاملات درج ہو چکے ہیں، جبکہ غیر سرکاری اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے مختلف اضلاع خاص طور پر ایجنسی علاقوں میں ڈینگی معاملات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ورنگل کے ایم جی ایم اسپتال میں اس سال 160 معاملات رپورٹ ہوئے، جن میں زیادہ تر ملگ، بھوپال پلی اور بھدرادری اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق ریاست میں ڈینگی بخار تیزی سے پھیل رہا ہے اور سرکاری اسپتالوں میں سینکڑوں معاملات درج ہو چکے ہیں، جبکہ غیر سرکاری اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق صرف حیدرآباد میں ہی اس سال 250 سے زائد معاملات سامنے آ چکے ہیں۔ دیگر اضلاع میں بھی صورتحال تشویشناک ہے ۔نظام آباد (متحدہ): 140 معاملات۔محبوب نگر: 140 معاملات ،عادل آباد : 22 معاملات ،نلگنڈہ : 35 معاملات ۔
نیشنل سنٹر فار ویکٹر بورن ڈیزیز کنٹرول کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے اب تک تلنگانہ میں 433 ڈینگی معاملات ریکارڈ ہوئے ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب تک ڈینگی سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی، تاہم ماہرین نے احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیا ہے۔
ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ ڈینگی کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر ٹسٹ کروانا ضروری ہے۔ابتدائی مرحلہ میں ریپڈ ڈائگناسٹک ٹسٹ کے ذریعہ بیماری کی شناخت ممکن ہے۔
اگر پلیٹ لیٹس کی تعداد 10 ہزار سے کم ہو جائے تو پلیٹ لیٹس چڑھانا ضروری ہے۔بخار کے بعد جلد پر دھبے ظاہر ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
بارش کے موسم میں مچھروں سے پھیلنے والی بیماریاں جیسے ملیریا، ڈینگی اور چکن گنیا عام ہو جاتی ہیں۔ گزشتہ سال چکن گنیا نے ریاست کو بری طرح متاثر کیا تھا، جبکہ اس سال پچھلے دس دنوں میں ڈینگی معاملات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
پروفیسر وی چندرشیکھر، جنرل فزیشن اور ملگ سرکاری اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا "ملیریا کے سوا باقی مچھر سے پھیلنے والی بیماریوں کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہوتا۔ ابتدائی بخار اور کھانسی-زکام میں عام دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ڈینگی کی تشخیص کے لیے شروع میں ایلیسا ٹسٹ ضروری نہیں، ریپڈ ٹسٹ کافی ہے۔”