تلنگانہ

جینور میں مساجد کی بے حرمتی: دہشت گردوں کی بربریت اور کانگریس سرکار کی چشم پوشی

ضلع آصف آباد کا جینور علاقہ جو ایک عرصے سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، ہوم منسٹری کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور کانگریس سرکار کی پالیسی پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔

ضلع آصف آباد کا جینور علاقہ جو ایک عرصے سے دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، ہوم منسٹری کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور کانگریس سرکار کی پالیسی پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔

اس سے پہلے بھی جینور میں فرقہ پرستوں نے دہشت گردی کا ننگا ناچ کیا تھا، لیکن انہیں سزا دینے کے بجائے کھلی چھوٹ دے دی گئی۔ تازہ ترین واقعے میں پولیس کی موجودگی میں دہشت گردوں نے انسانیت سوز حرکتیں کیں جبکہ قانون کے رکھوالے تماشائی بنے رہے۔

تلنگانہ میں کانگریس کے آٹھ مہینے کے اقتدار میں دس واقعات مسلمانوں کے خلاف ہوئے، لیکن حکومت نے قانون کے مطابق خاطیوں کے خلاف کوئی سخت اقدامات نہیں کیے۔ کوڑنگل، جو چیف منسٹر ریونت ریڈی کا اسمبلی حلقہ ہے، وہاں مساجد پر بھگوا جھنڈا لہرایا گیا۔ ضلع میدک میں عید قربان کے موقع پر بھی دہشت گردوں نے بربریت کا مظاہرہ کیا۔

ونپرتی میں دو مرتبہ دہشت گردوں نے ٹوپی پہننے والے مسلمانوں کو نشانہ بنایا اور تعلیمی ادارے میں مسلم طالبات کے ساتھ بدتمیزی کی۔ مقامی پولیس نے ایف آئی آر درج کی، مگر اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

چنگی چرلا اور رکشہ پورم میں بھی مساجد کے قریب مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور قربانی کے جانور ضبط کر لیے گئے۔ چیلکور معین آباد کی جاگیردار مسجد کو شہید کر دیا گیا، مگر ابھی تک مجرموں کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

جینور میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی، اور دہشت گردوں نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا، جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ ریاستی حکومت اور چیف منسٹر، جن کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے، ان واقعات پر کوئی ذمہ داری قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

ریونت ریڈی سرکار کی پالیسیوں اور تلنگانہ گیت میں حیدرآباد کو بھاگیہ نگر کہنے سے مسلمانوں کے خلاف تعصب ظاہر ہوتا ہے۔ یہ نظریات کانگریس سرکار کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ عوام اور مسلمانوں کو ہوشیار رہتے ہوئے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لیے متحرک ہونا چاہیے۔

a3w
a3w