سیاسی اور اخلاقی شکست کے باوجود‘ مودی کا رویہ نہیں بدلا:سونیا گاندھی
وزیراعظم کے قاصدین نے اسپیکر کے عہدہ کیلئے اتفاق رائے چاہا تھا جس پر اپوزیشن انڈیا بلاک نے حکومت کی تائید کرنے پر آمادگی ظاہرکی تھی لیکن روایت کی رو سے اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دیاجانا منصفانہ ہے۔
نئی دہلی: سابق صدرکانگریس سونیاگاندھی نے ہفتہ کے دن کہا کہ لوک سبھا الیکشن نتائج نے وزیراعظم نریندرمودی کی ”نجی‘ سیاسی اور اخلاقی شکست“ کا اشارہ دیا لیکن ان کا رویہ بدستور ویسا ہی ہے جیسا کہ کچھ بھی نہیں بدلا۔ اخبار میں آرٹیکل میں سونیاگاندھی نے دعویٰ کیاکہ مودی نے لوک سبھا الیکشن نتائج کو سمجھا ہی نہیں ہے۔
وزیراعظم کے قاصدین نے اسپیکر کے عہدہ کیلئے اتفاق رائے چاہا تھا جس پر اپوزیشن انڈیا بلاک نے حکومت کی تائید کرنے پر آمادگی ظاہرکی تھی لیکن روایت کی رو سے اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دیاجانا منصفانہ ہے اور اسی کی توقع تھی لیکن یہ معقول گزارش حکومت کیلئے ناقابل قبول رہی۔
4جون2024ء کو ہمارے ملک کے رائے دہندوں نے واضح فیصلہ دے دیا۔ یہ فیصلہ وزیراعظم کیلئے شخصی‘ سیاسی اور اخلاقی شکست تھا جنہوں نے خود کوانتخابی مہم کے دوران بھگوان کا اوتارقراردیاتھا۔ کانگریس قائد نے کہا کہ وزیراعظم کیلئے ایسا لگتا ہے کہ کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔
وہ اتفاق رائے کا درس دیتے ہیں لیکن ٹکراؤ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سونیاگاندھی نے کہا کہ وزیراعظم اسپیکرلوک سبھا اور بی جے پی قائدین نے ایمرجنسی کا ذکر اس لئے چھیڑا کہ دستورپرحملہ سے عوام کی توجہ ہٹائی جائے۔
یہ تاریخی حقیقت ہے کہ مارچ 1977ء میں ملک کے عوام نے ایمرجنسی کے تعلق سے واضح فیصلہ دے دیاتھا جسے بلا پس وپیش قبول کرلیاگیاتھا۔ ہفتہ کے دن نیوزپیپرآرٹیکل میں سونیاگاندھی نے لوک سبھا کے سرمائی اجلاس میں دونوں ایوانوں سے 146ارکان کو معطل کرتے ہوئے تین فوجداری قوانین کی منظوری کا تذکرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان تین قوانین کو پارلیمانی جانچ سے اچھی طرح گزرنے تک زیرالتواء رکھناچاہئیے۔ نیٹ امتحان پرجاری تنازعہ پر سونیاگاندھی نے کہا کہ پریکشا پہ چرچا کرنے والے وزیراعظم نے پرچوں کے افشاء پرخاموشی اختیارکررکھی ہے۔ انہوں نے زوردے کرکہا کہ اپوزیشن جنتاکے مسائل اٹھاتی رہے گی۔ اپوزیشن پارلیمنٹ میں توازن کی بحالی کی پابند ہے۔