حیدرآبادسوشیل میڈیا

مجھے کینسر ہے میرے امی ابو کو مت بتائیے،معصوم بچے کی ڈاکٹر سے اپیل

کینسر سے لڑنے والے بچے نے اپنے ڈاکٹر سے کہا کہ آپ میرے والدین کو مت بتائیں کہ مجھے کینسر ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے آئی پیڈ میں اپنی بیماری کے بارے میں پڑھا۔ میں جانتا ہوں کہ میں صرف چھ مہینے زندہ رہوں گا۔

حیدرآباد: بچے دل سے سچے ہوتے ہیں۔ وہ اپنی معصومیت سے سب کا دل جیت لیتے ہیں۔ ایسے ہی ایک معصوم بچے کی کہانی آج کل موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ تاہم یہ بچہ اب اس دنیا میں نہیں رہا۔ لیکن والدین کے تئیں اس کی محبت کے احساس نے سب کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔

متعلقہ خبریں
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

کسی نے ٹھیک کہا ہے کہ بچے اپنی معصومیت اور سادگی سے کسی کا بھی دل جیت لیتے ہیں۔ حال ہی میں ڈاکٹر سدھیر گپتا، نیورولوجسٹ، اپولو ہاسپٹل، حیدرآباد نے ٹوئٹر پر ایک واقعہ شیئر کیا ہے۔ جب 6 سالہ معصوم نے ان سے ایسی درخواست کی جسے سن کر وہ خود بھی بہت جذباتی ہو گئے۔

کینسر سے لڑنے والے بچے نے اپنے ڈاکٹر سے کہا کہ آپ میرے والدین کو مت بتائیں کہ مجھے کینسر ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے آئی پیڈ میں اپنی بیماری کے بارے میں پڑھا۔ میں جانتا ہوں کہ میں صرف چھ مہینے زندہ رہوں گا۔ میں نے انہیں اس لئے نہیں بتایا کہ وہ ناراض ہو جائیں گے۔

 ڈاکٹر سدھیر گپتا نے ٹویٹ کر کے بچے اور اس کے والدین کے ساتھ جو کچھ ہوا اسے شیئر کیا۔

ڈاکٹر کمار نے کہاکہ وہ اپنے وارڈ میں کچھ کام کررہے تھے کہ لڑکے کے ماں باپ آئیے اور کہاکہ اُن کا بچہ باہر ہے اُسے کینسر ہے لیکن ہم نے اُسے نہی بتایا کہ اُسے کینسر ہے آپ ہمارے بچے کو دیکھئے اور اُس کا علاج کیجئے۔

ڈاکٹر نے والدین کی درخواست کے بعد بچے سے ملاقات کی، جو وہیل چیئر پر تھا۔ وہ دماغ کے کینسر میں مبتلا تھا اور کیموتھراپی سے گزرہا تھا۔ اس دوران ڈاکٹر نے یہ بات مانو کے والدین کو بتائی۔