تلنگانہ

مرکز، تلنگانہ کو 1.43لاکھ کروڑ روپے باقی: ہریش راؤ

ریاستی وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ مرکزی حکومت، تلنگانہ کو 1.43 لاکھ کروڑ روپے باقی ہے۔ آج یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کی جانب سے دیا گیا بیان اور پیش کردہ اعداد وشمار سفید جھوٹ ہیں۔

حیدرآباد: ریاستی وزیر فینانس ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ مرکزی حکومت، تلنگانہ کو 1.43 لاکھ کروڑ روپے باقی ہے۔ آج یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کی جانب سے دیا گیا بیان اور پیش کردہ اعداد وشمار سفید جھوٹ ہیں۔

متعلقہ خبریں
میڈیکل کالجوں میں تلنگانہ طلبہ کے صدفیصد داخلوں کو یقینی بنایا جائے: ہریش راؤ
مرکزی وزیر کشن ریڈی کی 73ویں آئی پی سی اختتامی تقریب میں شرکت اور خطاب
کشن ریڈی، مرکز سے فنڈس لانے میں ناکام
ہر ووٹر کو حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کشن ریڈی کا مشورہ
بی آر ایس۔ بی ایس پی اتحاد پارٹیوں کی مرضی: کشن ریڈی

انہوں نے کشن ریڈی سے جاننا چاہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ مرکزی حکومت، تلنگانہ کو باقی1.43 لاکھ کروڑ روپے جاری کرنے سے گریز کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت انتہائی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مرکز سے ریاست کو جاری قرض اور مختلف بینکوں کی جانب سے انفرادی افراد کو دئیے گئے قرض کو بھی مرکزی امداد کے طور پر پیش کررہی ہے۔ جو کام ہوا ہی نہیں اُس کو کارنامہ کے طور پر دکھایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محصولات کی اجرائی ریاستوں کو حاصل دستوری حق ہے۔ یہ ملک کا کنسالیڈیٹڈ فنڈ کا حصہ نہیں ہے۔ قومی شاہراہوں کی تعمیر کیلئے فنڈس کی اجرائی بنیادی سہولت فنڈ(cess) سے کیا جاتا ہے۔

ان رقومات کی اجرائی کی وجہ سے مرکزی خزانہ پر کوئی بار نہیں پڑتا ہے اور کشن ریڈی کو یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ ریاست کو جاری کردہ فنڈس ان کی مہربانی نہیں ہے؟۔ ہریش راؤ نے کہا کہ مرکز کو حاصل ہونے والے محصولات میں ریاست کا حصہ41 فیصد ہے مگر صرف30 فیصد ہی جاری کیا جاتا ہے۔

جبکہ تلنگانہ سے مرکز کو حاصل ہونے والی محصولات میں 2014-15 میں 2.893 فیصد تھا جو2021-22 میں کم ہو کر 2.102 فیصد ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے مشن بھگیرتا کیلئے 36,000 کروڑ روپے خرچ کرتے ہوئے صدفیصد مکانات کو صاف شفاف پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے مگر کشن ریڈی جھوٹ کہہ رہے ہیں کہ مرکزی حکومت 1588.08 کروڑ کی امداد دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2017-2023 تک تلنگانہ سے جی ایس ٹی سس کے طور پر37,737 کروڑ روپے وصول کئے مگر ریاست کو صرف 8927 کروڑ ہی واپس کئے گئے۔

جی ایس ٹی کے نفاذ کے پہلے دوسالوں میں ریاست کو نقصانات کی پابجائی کے طور پر صرف169 کروڑ فراہم کئے گئے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید ایکٹ کے تحت ریاست کے پسماندہ اضلاع کیلئے 2020-21 اور 2022-23 کے دوران ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔

a3w
a3w