‘نفرت انگیز تقریر’ پر شکایت کا انتظار نہیں، ‘ازخود نوٹس’ پرکارروائی کریں: سپریم کورٹ
عدالت عظمیٰ کی دو رکنی بنچ نے کہا کہ ملک کے سیکولر کردار کو برقرار رکھنے کے لیے فوری طور پر اس طرح کی کارروائی کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نفرت انگیز تقریر ایک بہت سنگین مسئلہ ہے اور انہیں اس معاملے میں شکایت موصول ہونے کے لیے رسمی کارروائی کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، بلکہ ’ازخود نوٹس’ پر فوجداری مقدمہ درج کر کے ملزمان کے خلاف بلا امتیاز فوری کارروائی کی جائے۔
جسٹس کے. ایم جوزف اورجسٹس رشیکیش رائے کی بنچ نے شاہین عبداللہ کی عرضی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس اور متعلقہ انتظامیہ کو وارننگ بھی دی کہ اس معاملے میں کسی بھی طرح کی تاخیر توہین عدالت کے مترادف ہوسکتی ہے۔
بنچ نے کہا کہ سماج میں نفرت انگیز تقاریر اور بیانات دینے والے چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ہوں، متعلقہ ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
عدالت عظمیٰ کی دو رکنی بنچ نے کہا کہ ملک کے سیکولر کردار کو برقرار رکھنے کے لیے فوری طور پر اس طرح کی کارروائی کی ضرورت ہے۔
عدالت عظمیٰ نے ‘مسلمانوں کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے اور دہشت گردکہنے’ کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے، حالیہ کئی میٹنگوں میں دیے گئے کچھ بیانات کو چونکا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا، "بیانات بہت پریشان کن ہیں۔ مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے؟ یہ افسوسناک ہے۔ آرٹیکل 51اے آئین میں سائنسی مزاج کو فروغ دینے کی بات کہی گئی ہے۔