تلنگانہآندھراپردیش

اے پی اور تلنگانہ کے بڑے پراجکٹس کے دروازے کھول دیے گیے

پانی کے تیز بہاؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے حکام نے بڑے پراجکٹس کے دروازے کھول دیے ہیں۔ کرشنا طاس میں الماٹی سے ناگرجنا ساگر تک اور گوداوری طاس میں سنگور سے سیتا راما پراجکٹ تک پراجکٹس کے دروازوں کو کھولا گیا ہے، جس سے پانی کا اخراج جاری ہے۔

حیدرآباد: شدید بارش کی وجہ سے کرشنا اور گوداوری دریاوں کی آبی سطح میں اضافہ ہوگیا ہے۔

متعلقہ خبریں
بچوں کے سامنے ہوم گارڈ کا خاتون کے ساتھ ’مجرا‘ — ویڈیو وائرل ہونے کےبعد محکمہ نے فوراً ڈیوٹی سے ہٹا دیا
آج سے 4دنوں تک بارش کا امکان
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس


پانی کے تیز بہاؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے حکام نے بڑے پراجکٹس کے دروازے کھول دیے ہیں۔ کرشنا طاس میں الماٹی سے ناگرجنا ساگر تک اور گوداوری طاس میں سنگور سے سیتا راما پراجکٹ تک پراجکٹس کے دروازوں کو کھولا گیا ہے، جس سے پانی کا اخراج جاری ہے۔


نظام ساگر اور سری رام ساگر پراجکٹس کے دروازے بھی کھول دیے گئے ہیں جس سے پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ مہاراشٹرا اور کرناٹک میں موسلا دھار بارش کی وجہ سے کرشنا دریا میں بھاری مقدار میں پانی داخل ہو رہا ہے۔

جورالا پراجکٹ میں 2.05 لاکھ کیوسک پانی آ رہا ہے جبکہ حکام 2.32 لاکھ کیوسک پانی نچلی جانب چھوڑ رہے ہیں۔

جورالا اور تنگبھدرا سے آنے والے سیلابی پانی نے سری سیلم ذخیرے میں بہاؤ بڑھا دیا ہے۔ منگل کی صبح تک سری سیلم میں 3.39 لاکھ کیوسک پانی آ رہا تھا جس پر حکام نے 10 دروازے 12 فٹ تک کھول کر تقریباً اتنی ہی مقدار میں پانی چھوڑ دیا۔


آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں سری سیلم کے بجلی گھروں سے بھی 66,099 کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ منگل کی صبح تک ناگرجنا ساگر میں 3.70 لاکھ کیوسک پانی داخل ہوا جبکہ 3.80 لاکھ کیوسک پانی کا اخراج کیا جا رہا ہے۔ گوداوری دریا میں بھی پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ نظام ساگر اور سری رام ساگر کے دروازے کھلنے سے دریا میں بہاؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

حکام پانی کی سطح پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔آنے والے دنوں میں مزید بارش کے امکان کے پیشِ نظر صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔