حیدرآباد

سچی تڑپ کے ساتھ نکلے ہوئے آنسو اللہ کو منانے کیلئے کافی؛ جامعہ انوار الہدی میں جلسہ سے علماء و دانشور وں کا خطاب

جس کی صدارت مولانا میر قطب الدین علی چشتی صاحب مہتمم جامعہ کی تکمیل حفظ قرآن مجید امیر جماعت شریعت مولانا شاہ محمد جمال الرحمن صاحب ' کی جبکہ تکمیل درس بخاری شریف مولانا محمد رضوان الدین معروفی شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا ( مہاراشٹرا ) نے کی۔

حیدرآباد: جامعہ انوار الہدی بمقام ندی موسیٰ گوڑہ کشن باغ کی جانب سے بروز اتوار ٩تاظہر جلسہ تکمیل حفظ قرآن مجید ‘ تکمیل بخاری شریف تقسیم اسنادات و خلعت و خمار فضیلت منعقد کیاگیا جس کی صدارت مولانا میر قطب الدین علی چشتی صاحب مہتمم جامعہ کی تکمیل حفظ قرآن مجید امیر جماعت شریعت مولانا شاہ محمد جمال الرحمن صاحب ‘ کی جبکہ تکمیل درس بخاری شریف مولانا محمد رضوان الدین معروفی شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا ( مہاراشٹرا ) نے کی۔

متعلقہ خبریں
جمعیتہ علماء حلقہ عنبرپیٹ کا مشاورتی اجلاس، اہم تجاویز طئے پائے گئے
اہل باطل ہمیشہ سے پیغام حق کو پہچانے سے روکتے رہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
حیدرآباد: شیخ الاسلام بانی جامعہ نظامیہ کے 110 ویں عرس مبارک کے موقع پر جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد
حیدرآباد کلکٹر نے گورنمنٹ ہائی اسکول نابینا اردو میڈیم دارالشفا کا اچانک دورہ کیا
اللہ کے رسول ؐ نے سوتیلے بہن بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا حکم دیا: مفتی محمد صابر پاشاہ قادری

مہمانان خصوصی میں حافظ پیر خلیق احمد صابر ‘ جنرل سکرٹری جمعیتہ علماء تلنگانہ آندھراتھے ۔ زیرنگرانی مولانا سید نصیر الدین علی چشتی تھے۔ استقبالیہ کلمات میں مدرسہ کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے سید نور الدین علی چشتی کہا کہجامعہ انوار الہدی کاقیام 1974میں عمل میں لایاگیا۔

مولانا میر قطب الدین علی چشتی نے مدرسہ کی بنیاد ڈالی جنھوں نے اپنی شبانہ روز سعی وجہد سے اس کی آبیاری کی ہے ۔ الحمد لللہ یہ پودا سبز درخت بن گیا ہے۔ دین کی روشنی پھیلا رہا ہے۔

مولانا قطب الدین نے اپنی ساری زندگی خدمات میں صرف کرتے ہوئے تعلیم کو عام کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے مولانا کے ہمراہ ان کے فرزندان حافظ سید نصیر الدین علی چشتی ‘ مولانا سید نظام الدین چشتی ‘ مولانا سید نور الدین علی چشتی اور مفتی معراج الدین علی ابرار بخوبی حسن خدمت انجام دے رہے ہیں۔

اس مدرسہ سے طالبات افتاء 24 ‘ دورہ حدیث کے 43′ حفظ 119جبکہ طلباء افتاء 24’ دورہ 03اور حفیظ کے 22ہے جامعہ میں 149طلباء اور 86طالبات تعلیم حاصل کررہے ہیں۔مولانا مفتی قاسمی علی ‘ مولوی عزیز معصوم نے حضور اکرم ۖ کیشان اقدس نعتوںکا نذرانہ پیش کیا۔

مولانا مشتاق نے ابتدائی خطاب کرتے ہوئے سلام کی اہمیت بتاتے ہوئے کہاکہ اسلام میں سلام کی بڑی اہمیت ہے سلام سے نیکیاں سے ملتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ جس کو سلام کیا جارہا ہے اس پر اللہ کی سلامتی حاصل ہوتی ہے۔ مولانا نے طلباء کو کھانے کے آداب بتائے کھانے سے پہلے دعاء پڑھ کر کھانے سے غذاء میں برکت حاصل ہوتی ہے اس کے علاوہ فارغ ہونے والے طلباء دوسروں کی مدد کرنے کی تلقین کی اور کہا کہ نیک کاموں میں حصہ لیں اورہر لمحہ کو غنیمت جان کر نیک کام کرنے میںپہل کریں۔

مولانا مفتی عالم گیر حیدر نے کہا کہ وہ قوم ہمیشہ زندہ رہتی ہے جو سمجھ کر عمل کرتے ہوئے اور علم دین حاصل کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہہمارے اسلاف کے چھوڑ ہوئے کتابوں کو پڑھتے ہوئے اپنے معاشرے کی اصلاح کرنا چاہئے ۔انھوںنے طالبات اور طلباء کومشورہ دیا کہ وہ فارغ التحصیل کے بعد معاشی نظام ‘ معاشرتی زندگی ‘ سیاسی نظام کو سدھانے میں اپنی زندگی صرف کریں۔ مولانا شاہ جمال الرحمن نے تکمیل قرآن پڑھنے کے بعد طلباء سے کہاکہ قرآن پاک کو زندگی بھر پڑھتے رہنے کا معمول بنالیں۔

روزآنہ دو تا تین پارہ کرنے اہتمام کریں ۔ انھوں نے کہا کہ قرآن صرف رمضان میں پڑھنے کیلئے نہیں ہے اپنی زندگی کو قرآن اور حدیث میں ڈھالتے ہوئے دوسروں کو دین کی علم دیں ۔ انھوں نے کہا کہ قرآن ایکقیمتی چیز ہے جس کی چابی آپ کے پاس ہے اس کو کھول کر جواہرات موتی حاصل کریں ۔تکمیل قرآن کے بعد آپ کا عمل معیاری ہونا چاہئے۔

مولانا رضوان معروفی شیخ الجامعہ نے تکمیل بخاری شریف پڑھنے کے بعد طالبات سے کہا کہ سچے دل سے اللہ کی تڑپ میں جو آنسو نکلتے ہیں وہ اللہ کو منوانے کیلئے کافی ہے اپنے دلوں میں اللہ محبت تڑپ پیدا کریں۔طالبات اپنی زندگی دوسرے خواتین کو دین سکھانے میں صرف کریں کتنے ایسے خواتین ہے جن کو اسلام کی معمولی باتوں سے بھی واقف نہیں ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ محبت اور پیار جس سے زندگی بہت آسان ہوجاتی ہے ۔ اللہ کو سمجھ کر اللہ کی محبت میں جو آنسو گرتے ہیں وہ دنیا میں انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر مولانا محمود الرحمن مظاہری ‘ مولانا عاقل قاسمی ‘ مولانا ظفر اقبال قاسمی ‘ حافظ سید بلیغ الدین علی موجود تھے۔ مفتی معراج الدین علی ابرار نظامت کے فرائض انجام دیئے ‘ مولانا سید نظام الدین چشتی نے شکریہ ادا کیا۔