ڈراویڈ کا اضافی 2.5 کروڑ روپئے بونس لینے سے انکار
سبکدوش ہونے و الے ٹیم انڈیا کے ہیڈ کوچ نے بی سی سی آئی کی جانب سے اضافی بونس کے پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ جو ان کے انعام کے مساوی رقم تھی جو ہندوستان ٹی 20 ورلڈ کپ فاتح اسکواڈ مساوی ہے۔
نئی دہلی: سبکدوش ہونے و الے ٹیم انڈیا کے ہیڈ کوچ نے بی سی سی آئی کی جانب سے اضافی بونس کے پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ جو ان کے انعام کے مساوی رقم تھی جو ہندوستان ٹی 20 ورلڈ کپ فاتح اسکواڈ مساوی ہے۔
ہندوستان نے مین ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے کے ایک دن بعد جس میں سنسنی خیز انداز میں 7 رن سے کامیابی ساؤتھ افریقہ کے خلاف فائنل میں ملی تھی بی سی سی آئی سکریٹری جے شاہ نے کہا کہ ٹیم کو زبردست 125 کروڑ روپئے کا انعام دیا جائے گا جبکہ تقسیم کے فارمولہ کے مطابق ہیڈ کوچ ڈراویڈ اور تمام اسکواڈ ارکان کو فی کس 5 کروڑ روپئے تقسیم کئے گئے جبکہ دیگر معاون عملہ بشمول بیاٹنگ کوچ وکرم راتھوڑ، فیلڈنگ کوچ ٹی دلیپ حاصل ہوئے۔
ہندوستان ٹائمز کی اطلاع کے بموجب دراویڈ نے اضافی 2.5 کروڑ روپئے بونس قبول کرنے سے انکار کردیا تاکہ معاون عملہ کے مساوی ان کا رقم بھی مساوی ملے۔ راہول کو ہی بونس کی رقم (2.5 کروڑ روپئے)جبکہ تمام بولنگ‘ بیاٹنگ‘ فیلڈنگ کوچس کے مساوی رقم ہی قبول کرنا چاہا۔
ہم ان کے احساسات کا احترام کرتے ہیں۔ بی سی سی آئی کے ذریعہ نے یہ بات اخبار کو بتائی۔ سلیکشن کمیٹی کے تمام ممبرس چیر مین اجیت اگر کر‘ سلیل انکولا‘ سبرٹو بنرجی‘ شیو سندر دارس اور ایس شرتھ کو فی کس ایک کروڑ روپئے ملے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے دراویڈ انعامات کی مساوی تقسیم کا موقف اختیار کیا ہے۔
ان کے ہیڈ کوچ کے دور میں جب وہ فاتح ہندوستانی انڈر 19ورلڈ کپ ٹیم نے 2018 میں ایسا ہی موقف اختیار کیا تھا جب رقومات کی ادائیگی میں ایسا ہی طریقہ تھا۔ ابتداء میں یہ منصوبہ تھا کہ دراویڈ 50 لاکھ روپئے حاصل کریں، اور معاون عملہ کے ہر ممبر کو فی کس 20لاکھ روپئے دئیے جاتے تھے۔
اور کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر 30 لاکھ روپئے ملے تھے تجویزکردہ فارمولہ کے بموجب دراویڈ نے اس تقسیم کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد بی سی سی آئی نے تقسیم کے فیصد میں نظر ثانی کی اور تمام ممبروں کو مساوی رقم ادا کی گئی تھی۔
اس دوران بی سی سی آئی نے منگل کو ہندوستانی سابق اوپنر گوتم گمبھیر کو دراویڈ کے جانشین کے طور پر تین سال کے لئے تقرر کیا ہے۔ واضح رہے کہ گوتم گمبھیر کی نگرانی میں کولکتہ نائٹ رائیڈرس نے تیسری آئی پی ایل ٹرافی سال کے اوائل جیتی تھی۔