حیدرآباد

حیدرآباد میں موسم گرما کی وقت سے پہلے شروعات؟

محکمہ موسمیات حیدرآباد کی سائنسدان ڈاکٹر اے شراونی کا کہنا ہے کہ اگرچہ موسم گرما کے قبل از وقت آغاز کی توقع ہے تاہم ال نینو کے ممکنہ اثرات کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔ ہم ابھی تک ال نینو اثر کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ فروری کے آخر تک اس معاملے کی وضاحت متوقع ہے۔

حیدرآباد: جیسے ہی درجہ حرارت آہستہ آہستہ بڑھنا شروع ہوا ہے ویسے ہی شہر حیدرآباد بھی موسم گرما کی آمد کے لئے خود کو تیار کر رہا ہے۔ درجہ حرارت میں اضافہ نے ال نینو اثر کی قیاس آرائیوں کے سبب غیر یقینی کیفیت کو بڑھا دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
منریگا کا نام بدلنے کے خلاف تلنگانہ میں کانگریس کا احتجاج، اقلیتی بہببود کے وزیر محمد اظہرالدین کی بھی شرکت
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حیدرآباد کے بیشتر مقامات میں سردی کی لہر برقرار
جلسۂ فیضانِ اولیاء کا انعقاد، علم و روحانیت سے بھرپور پروگرام
ہائٹیکس نے ہائیدرآباد کڈز فیئر 2025 کے 18ویں ایڈیشن کا اعلان کر دیا

محکمہ موسمیات کی حیدرآباد شاخ کے حکام کے مطابق مارچ کے دوسرے ہفتے میں موسم گرما کا آغاز متوقع ہے لیکن کیا ال نینو اس موسم گرما میں اپنا اثرات مرتب کرے گا، یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔

محکمہ موسمیات حیدرآباد کی سائنسدان ڈاکٹر اے شراونی کا کہنا ہے کہ اگرچہ موسم گرما کے قبل از وقت آغاز کی توقع ہے تاہم ال نینو کے ممکنہ اثرات کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔ ہم ابھی تک ال نینو اثر کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ فروری کے آخر تک اس معاملے کی وضاحت متوقع ہے۔

اس موسمیاتی ابہام کے درمیان حیدرآباد کے شہری پہلے ہی موسم گرما کے وقت سے پہلے آغاز کا تجربہ کر رہے ہیں۔ دن کے وقت درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، کل یعنی پیر کے دن حیدرآباد میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32.1 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جبکہ سکندرآباد میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 34.6 ڈگری سیلسیس رہا۔

اضلاع میں صورتحال مزید گھمبیر ہوتی جارہی ہے۔ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیس سے اوپر جا رہا ہے۔ جئے شنکر بھوپال پلی اور کومرم بھیم آصف آباد میں پیر کو درجہ حرارت 36.9 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا جبکہ جگتیال میں یہ 36.7 ڈگری سیلسیس تھا۔

شہر میں عام طور پر جنوری اور فروری میں پڑنے والی سردی اس سال کم محسوس ہوئی کیونکہ رات کے وقت درجہ حرارت شاذ و نادر ہی 20 ڈگری سیلسیس سے نیچے گرتا ہے۔

ڈاکٹر شروانی کا کہنا ہے کہ ان گرم حالات کے باوجود سردیوں نے حیدرآباد کو مکمل طور پر الوداع نہیں کہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگلے تین دنوں میں درجہ حرارت میں اضافے کی توقع ہے۔ تاہم اس کے بعد درجہ حرارت میں دوبارہ کمی واقع ہوگی جس سے لوگوں کو محسوس ہوگا کہ ابھی موسم سرما واپس نہیں ہوا۔

اسی دوران تلنگانہ اسٹیٹ ڈیولپمنٹ پلاننگ سوسائٹی ’ویدر اینڈ کلائمیٹولوجی آف تلنگانہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ریاست میں اس مرتبہ موسم گرما خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

گرمی کی لہر کا آغاز مارچ کے مہینے سے ہوتا ہے اور مئی کے آخر تک جاری رہتا ہے اور بعض اوقات اگر مانسون کے شروع ہونے میں تاخیر ہو جائے تو جون کے پہلے دوسرے ہفتے تک گرمی برقرار رہتی ہے۔

ریاست کے بعض مقامات جیسے منچیرالج، عادل آباد، جگتیال، بھدرادری کوتہ گوڑم، کھمم، نلگنڈہ اور سوریا پیٹ میں گزشتہ کچھ سالوں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سیلسیس تک ریکارڈ ہوچکا ہے۔