مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنا چاہئے، ساورکر کے پوتے رنجیت ساور کا متنازعہ بیان
رنجیت ساورکر نے مزید بتایا کہ ہندوؤں کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کا تجارتی مقاطعہ کریں اور ہندوؤں کے ساتھ ہی تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں جاری رکھیں۔

گوا: ہندوتوا نظریہ ساز وی ڈی ساورکر کے پوتے رنجیت ساورکر نے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ پر زور دیا اور کہا کہ صورتِ حال کے پیش نظر مسلم کمیونٹی کا معاشی بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ ہندوؤں کے ساتھ ہی تجارت اور کاروبار کریں اور مسلمانوں کی دکانات اور اداروں سے خریداری کرنا ترک کردیں۔ وائی شیوک ہندو راشٹرا مہا اتسو کے افتتاح کے موقع پر یہاں مخاطب کرتے ہوئے رنجیت ساورکر نے ان تاثرات اور احساسات کا اظہار کیا۔ گوا میں منعقدہ مذکورہ مہااتسو کے موقع پر انھیں مدعو کیا گیا ہے۔
رنجیت ساورکر نے مزید بتایا کہ ہندوؤں کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کا تجارتی مقاطعہ کریں اور ہندوؤں کے ساتھ ہی تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں جاری رکھیں۔
مذکورہ مہااتسو کا اہتمام ہندو جنا جاگرتی سمیتی کی جانب سے کیا گیا۔ رنجیت نے ہندوؤں کے رہنماؤں اور پجاریوں سے بھی کہا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں اپنے حامیوں اور پیروؤں کو ہدایت دیں کہ وہ صرف جھٹکے کا گوشت ہی استعمال کریں، تاکہ ہماری رقم مسلم قصابوں کو نہ پہنچے۔
انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں مہم چلائی جانی چاہیے۔ ہندو جاگرتی سمیتی کے ریاستی ترجمان موہن گوڑا نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ لو جہاد، حلال سرٹیفکیٹ، لینڈ جہاد، کاشی۔ متھرا مکتی کے واقعات پیش نظر رکھنے چاہئیں، جہاں پر تبدیلی مذہب کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
گوا میں منعقدہ مہااتسو کے موقع پر شرکاء نے ہندوؤں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مندروں کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں اور تبدیلی ئ مذہب میں ملوث افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
مذکورہ اجلاس جو کہ 6 دنوں تک جاری رہے گا، اس میں ہندوؤں کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں مقررین نے کہا کہ ہندوؤں کو مختلف امور کا جائزہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت سے رجوع ہونا چاہیے۔ یہ بات ڈاکٹر سی پنگالے نے بتائی اور کہا کہ لو جہاد اور تبدیلی ئ مذہب کی روک تھام کے تعلق سے مؤثر اقدامات کرنے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا جانا چاہیے۔