تلنگانہ کو 2047 تک تین ٹریلین ڈالر معیشت میں ترقی دینے کی کوششیں:نائب وزیراعلی ملوبھٹی وکرامارکا
انہوں نے کہا کہ ریاست میں کانگریس کی حکومت آنے کے بعد ایک ہی سال میں بجلی کی طلب میں 10 فیصد اضافہ ہوا۔ 2047 تک ریاست کو ایک لاکھ میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی ضرورت ہوگی۔ اس وقت ریاست کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 27,769 میگاواٹ ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے نائب وزیراعلیٰ ملوبھٹی وکرامارکا نے کہا ہے کہ متحدہ ریاست اے پی کی تقسیم کے بعد بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
آج انہوں نے بجلی کے شعبہ پر ایک پاورپوائنٹ پریزنٹیشن دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ریاست کے بجلی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے اور یہ فیصلہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے تمام ارکان کی مشترکہ منظوری سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ کو 2047 تک تین ٹریلین ڈالر معیشت میں ترقی دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں کانگریس کی حکومت آنے کے بعد ایک ہی سال میں بجلی کی طلب میں 10 فیصد اضافہ ہوا۔ 2047 تک ریاست کو ایک لاکھ میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی ضرورت ہوگی۔ اس وقت ریاست کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 27,769 میگاواٹ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد مستقبل میں ایک عالمی ہب بننے جا رہا ہے، اس لئے بجلی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بغیر دیگر شعبوں کی ترقی ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کے استعمال میں 2030 تک 50 فیصد گرین انرجی استعمال کرنے کا نشانہ ہے اور 2070 تک مکمل طور پر گرین انرجی استعمال کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولار، تھرمل، ونڈ اور اسٹوریج کے شعبوں میں ریاست پیچھے ہے اور بجلی کے اسٹوریج پر اب تک مناسب منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ 2027 سے 2028 تک تھرمل پاور میں مشکلات پیش آسکتی ہیں اور 2029 سے 2030 تک ہزاروں میگاواٹ کا خسارہ ہو سکتا ہے۔ 2029۔30 تک بجلی کے اسٹوریج کے لئے 8,207 میگاواٹ کی ضرورت ہوگی اور سولار پاور خریدنے کے لئے 25 سالہ معاہدہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ابھی بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہ کیا گیا تو مستقبل میں مسائل سے بچنا مشکل ہوگا۔