حیدرآباد

موسم گرما میں حیدرآباد کے بشمول پورے تلنگانہ کو شدید آبی قلت کا سامنا؟

کرشنا اور گوداوری ندیوں کے بیشتر بڑے آبی ذخائر میں پانی کی سطح پہلے ہی کم ہو رہی ہے جہاں جملہ گنجائش 517.81 ٹی ایم سی کے برعکس صرف 319.22 ٹی ایم سی پانی باقی رہ گیا ہے اور موسم گرما کی ابھی شروعات بھی نہیں ہوئی ہے۔

حیدرآباد: موسم گرما کے قریب آتے ہی حیدرآباد اور ریاست کے چند اضلاع میں پانی کا غیر معمولی بحران پیدا ہو رہا ہے۔ ریاستی حکومت نے ابھی تک ممکنہ بحران سے نمٹنے کے لئے کسی ہنگامی منصوبے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کہیں بھی آبی بحران کا مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔ ریاستی وزیر سیتا اکا کی ہدایت
گرمائی اخلاقی تربیتی ٹیوشن سنٹر کیلئے جدید نصاب کی مفت فراہمی
موسم گرما میں عمرہ کرنے والے زائرین کے لیے نئی ہدایات جاری

بتایا گیا ہے کہ سری پد ایلم پلی پراجکٹ میں صرف 11 ٹی ایم سی پانی باقی رہ گیا ہے۔ کالیشورم لفٹ ایریگیشن اسکیم کے انارم اور سندیلا بیاریجس میں مبینہ لیکیج کی وجہ سے پانی ضائع ہونے کی وجہ سے صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔

حیدرآباد میٹروپولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ کے تجویز کردہ سمر ایکشن پلان 2024 کے مطابق گریٹر حیدرآباد کو روزانہ 550 ایم جی ڈی (ملین گیلن فی دن) کے موجودہ استعمال کے علاوہ تقریباً 50 ایم جی ڈی (ملین گیلن فی دن) کی ضرورت ہوگی۔

کرشنا اور گوداوری ندیوں کے بیشتر بڑے آبی ذخائر میں پانی کی سطح پہلے ہی کم ہو رہی ہے جہاں جملہ گنجائش 517.81 ٹی ایم سی کے برعکس صرف 319.22 ٹی ایم سی پانی باقی رہ گیا ہے اور موسم گرما کی ابھی شروعات بھی نہیں ہوئی ہے۔

ریاستی حکومت نے پہلے ہی پانی کی قلت کا حوالہ دیتے ہوئے کئی پروجیکٹوں کے تحت فصل کی چھٹی کا اعلان کیا تھا۔

ان حالات کے درمیان سری پد ایلم پلی پراجکٹ میں پانی کی سطح گزشتہ اتوار کو تقریباً 11 ٹی ایم سی تک پہنچ گئی تھی جب کہ اس کی مکمل گنجائش 18.98 ٹی ایم سی ہے۔ پراجیکٹ کے ڈیڈ اسٹوریج لیول 3.3 ٹی ایم سی کو چھوڑدیں تو صرف 7 ٹی ایم سی پانی ہی استعمال کے لئے دستیاب ہے۔

بشمول حیدرآباد، تلنگانہ کے کئی اضلاع سری پد ایلم پلی پروجیکٹ کے ذریعہ مشن بھگیرتا کے تحت پانی کی سربراہی پر انحصار کرتے ہیں۔ تاہم پانی کی سطح میں تیزی سے کمی ہورہی ہے اور بتایا گیا ہے کہ فی ہفتہ تقریباً ایک ٹی ایم سی پانی فی ہفتہ کی شرح سے کم ہورہا ہے جس کے بعد مشن بھگیرتا کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے اہم چیلنجز منہ کھول کر کھڑے ہونے والے ہیں۔

اس بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لئے آبپاشی حکام نے کڑم پراجیکٹ سے سری پدا ایلم پلی پراجیکٹ میں پانی چھوڑنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ اس پراجیکٹ میں پانی کی مناسب سطح برقرار رکھی جاسکے اور مشن بھگیرتا کے تحت آبرسانی کے نظام کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔

کڈیم پروجیکٹ میں فی الحال 3.57 ٹی ایم سی پانی موجود ہے جبکہ اس کی مکمل گنجائش 7 ٹی ایم سی ہے۔ اس پراجیکٹ کو خود اپنے مسائل کا سامنا ہے۔ اس سال فصل کی چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے تو یہاں صرف ایک ٹی ایم سی پانی ریلیز کے لئے دستیاب ہے کیونکہ پراجیکٹ کی ڈیڈ اسٹوریج لیول 2.5 ٹی ایم سی ہے۔

مزید برآں ریاستی حکومت نے حال ہی میں سندیلا بیاریج میں مبینہ لیکیج کی اطلاع کے بعد حکام کو یہاں سے نیچے کی طرف پانی چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔ اگرچہ سری پد ایلم پلی پراجکٹ کو سندیلا بیاریج کے پانی سے بھرنے کے لئے پانی لفٹ کیا جاسکتا تھا تاہم حکام نے اس کے برعکس نشیب میں پانی چھوڑنے کا حکم دیا جس کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔