انٹرٹینمنٹ

قوالی کو موسیقی آموز بنانے والا ہر فن مولیٰ موسیقار

ہندی فلموں میں جب کبھی قوالی کا ذکر ہوتا ہے تو موسیقار روشن کا نام سرفہرست لیا جاتا ہے۔ روشن نے فلموں میں ہر طرح کے نغموں میں موسیقی کا جادو جگایا ہے۔

(14 جولائی یوم پیدائش کے موقع پر)

ممبئی: ہندی فلموں میں جب کبھی قوالی کا ذکر ہوتا ہے تو موسیقار روشن کا نام سرفہرست لیا جاتا ہے۔ روشن نے فلموں میں ہر طرح کے نغموں میں موسیقی کا جادو جگایا ہے۔ قواليوں کو موسیقی آموز بنانے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔

سنہ 1960 کی سپر ہٹ فلم ’برسات کی رات‘میں ویسے تو سبھی نغمے پسند کئے گئے لیکن روشن کی موسیقی اور منا ڈے اور آشا بھوسلے کی آواز میں ساحر لدھیانوی کی لکھی قوالی’نہ تو كارواں کی تلاش ‘ اور محمد رفیع کی آواز میں’ یہ عشق عشق ہے ‘ آج بھی ناظرین کے دلوں میں اپنا عکس چھوڑے ہوئے ہے۔

سنہ 1963 میں آئی فلم ’دل ہی تو ہے‘ میں آشا بھونسلے اور منا ڈے کی آواز میں روشن کی موسیقی بند قوالی ’نگاہیں ملانے کو جی چاہتا ہے‘ آج جب بھی فضاوں میں گونجتی ہے تو اسے سن کر ناظرین مسحور ہو جاتے ہیں۔

14 جولائی 1917 کو پاکستان کے گونجراوالا شہر میں ایک ٹھیکے دار کے گھر میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام روشن لال ناگرتھ تھا۔ روشن کی دلچسپی بچپن سے ہی اپنے والد کے کاروبار میں نہ ہوکر موسیقی میں تھی۔اس دلچسپی کی وجہ سے وہ اکثر فلمیں دیکھنے جایا کرتے تھے۔ اسی دوران انہوں نے ایک فلم ’پران بھگت‘ دیكھی۔

فلم ‘پران بھگت’ میں سہگل کی آواز میں ایک بھجن روشن کو کافی پسند آیا تھا۔ اس بھجن سے وہ اتنا زیادہ متاثر ہوئے کہ انہوں نے یہ فلم کئی دفعہ دیکھی۔ 11 سال کی عمر تک موسیقی کی طرف مکمل طور پر ان کا رجحان ہوگیا اور وہ استاد منوہر بروے سے موسیقی کی تعلیم لینے لگے۔

روشن نے 1940 میں بطور موسیقار اپنے کیریئر کا آغاز آکاشوانی سینٹر دہلی میں کیا تھا۔ بعدازاں انہوں نے آکاشوانی سے نشر ہونے والے متعدد پروگراموں میں ہاؤس کمپوزر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ 1949 میں فلمی موسیقار بننے کے خواب سجائے روشن دہلی سے ممبئی آگئے۔

a3w
a3w