سوشیل میڈیا

مشہور امریکی پادری نے اسلام قبول کرلیا

عربی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں مقیم ایک معروف مشرقی کیتھولک پادری ہیلاریون ہیگی نے اسلام قبول کر لیا۔ انہوں نے اپنے فیصلے کو گھر واپسی قرار دیا ہے۔

دبئی: امریکہ کے ایک مشہور پادری نے اسلام قبول کرلیا ہے۔ امریکی کیتھولک فرقہ سے تعلق رکھنے والے پادری ہیلاریون ہیگی Hilarion Heagy نے کہا کہ ان کا اسلام قبول کرنا کوئی تبدیلی نہیں بلکہ گھر واپسی جیسا ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اس وقت ان کا فون بج بج کر تھک چکا ہے اور ان باکس پیغامات سے لبالب بھر چکا ہے۔ یہ سب ان لوگوں کی طرف سے ہے جو ان کے قبول اسلام کو خوش دلی سے خوش آمدید کہنا چاہتے ہیں اور ان کے قبول اسلام کی وجہ جاننا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مسلمانوں کی مہمان نوازی کو بھی کھلے دل سے سراہا۔

وہ دنیائے عیسائیت کا ایک بڑا، معتبر اور منجھا ہوا نام تھے اور عیسائیت میں بہت بڑے عہدے اور مقام کے حامل سمجھے جاتے تھے۔ بطور مذہبی سکالر اپنے مطالعہ و معلومات کی بنا پر ایک عرصے سے وہ اسلام کی حقانیت سے متاثر تھے۔ بالآخر چند دن  پہلے انھوں نے کلمہ پڑھا اور کلیسا چھوڑ کے مسجد میں داخل ہونے کا اعلان کر دیا۔

عربی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں مقیم ایک معروف مشرقی کیتھولک پادری ہیلاریون ہیگی نے اسلام قبول کر لیا۔ انہوں نے اپنے فیصلے کو گھر واپسی قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر اس بات کا اعلان کیا کہ میں کب تک منافق بنا رہتا، میرے پاس اسلام قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ ان کے اس اعلان کے بعد امریکی پادری ہیلاریون ہیگی کا نام سرچ سائٹس پر سرفہرست رہا ہے اور سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے سوال کیا ہے کہ وہ کون ہیں؟

امریکی پادری ہیلاریون ہیجی نے ہفتہ کی شام اپنے فیس بک پیج کے ذریعے یہ بھی اعلان کیا کہ انہوں نے اپنا نام ہیلاریون ہیگی سے بدل کر سعید عبداللطیف رکھ لیا ہے۔

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے پادری پہلے روسی آرتھوڈوکس تھے۔ انہوں نے 2003 کے آس پاس انٹیوشین آرتھوڈوکس چرچ میں شمولیت اختیار کی تھی۔

انہوں نے سینٹ نازینز، وسکونسن کے ایک کانوینٹ سے گریجویشن کیا اور کیتھولک بازنطینی پادری بن گئے۔ انہوں نے حال ہی میں کیلیفورنیا میں ایک مشرقی عیسائی خانقاہ قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان بھی کیا تھا۔

تاہم اپنے بلاگ میں ہیگی نے جو اب سعید عبداللطیف کے نام سے جانے جاتے ہیں، کہا کہ کئی دہائیوں تک اسلام کی طرف کشش محسوس کرنے کے بعد میں نے بالآخر مسلمان ہونے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ہونے کے لئے جسمانی نقل و حرکت ضروری اور منظم تھی۔ میں جس کیتھولک خانقاہ میں رہتا تھا وہاں کوئی بھی برسرعام اسلام قبول نہیں کرسکتا۔

انہوں نے سورۂ اعراف کی ایک آیت کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہوں نے مسلمانوں کی طرف سے جو مہمان نوازی دیکھی اور وصول کی وہ بہت زیادہ تھی۔ انہوں نے کہا: میں نے اس طرح کی مہمان نوازی کا تجربہ پہلے کبھی نہیں کیا۔

انہوں نے امن اور خوشی کے اپنے احساس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ایمان کو مزید مضبوط کرنے کا کام شروع ہوا ہے، اور جب سے میرے باضابطہ طور پر اسلام قبول کرنے کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔ میرا میسج باکس اوور فلو ہوگیا ہے اور فون مسلسل بجتا رہتا ہے۔