شمالی بھارت

کسانوں نے سرمایہ کاروں کو زراعت بیچنے کا مودی کا خواب چکناچور کیا: کھرگے

کھرگے نے یہاں سمرالہ میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’میں پنجاب کے کسانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے تین کالے زرعی قوانین کے خلاف جنگ شروع کی۔ کسانوں کو ایک خاص طریقے سے تباہ کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے۔

لدھیانہ: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے پنجاب کے کسانوں کو مبارکباد دیتے ہوئےکہا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے زراعت کو چند سرمایہ داروں کے حوالے کرنے کے منصوبے پر پانی پھیر دیا ہے اور مودی حکومت کو ان تینوں زراعت مخالف قوانین کو واپس لینے پر مجبور کیا۔

متعلقہ خبریں
کسانوں کے قرض معافی اسکیم پر عمل جلد مکمل ہوگا: تملاناگیشور راؤ
ملک میں بے روزگاری سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں: ملیکارجن کھرگے
مودی دور میں سرمایہ کاری اور عام کھپت کا ڈبل انجن پٹری سے اتر گیا: کانگریس
حکومت NEET امتحان میں دھاندلی کی جامع تحقیقات کرے: کھڑگے-پرینکا
انتخابی مہم میں مودی نے 421 مرتبہ مندر۔مسجد کا ذکر کیا : کھرگے (ویڈیو)

کھرگے نے یہاں سمرالہ میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’میں پنجاب کے کسانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے تین کالے زرعی قوانین کے خلاف جنگ شروع کی۔ کسانوں کو ایک خاص طریقے سے تباہ کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے۔ ملک کے کسانوں کی کھیتی چند کارپوریٹس کے حوالے کرنے کا پلان تیار تھا۔ لیکن آپ لوگوں کی تحریک نے زراعت کو بچایا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی بار کسی بھی حکومت نے ہر کسان پر 25000 روپے فی ہیکٹر ٹیکس لگایا۔ وزیر اعظم نے ’فصل بیمہ یوجنا‘ کو ’پرائیویٹ انشورنس کمپنی کی منافع بخش اسکیم‘ بنا دیا۔ انشورنس کمپنیوں نے 2016 اور 2022 کے درمیان 40,000 کروڑ روپے کمائے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت نے کسانوں کو لوٹا ہے جبکہ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے 2004 سے 2014 کے درمیان دھان پر 135 فیصد، مکئی پر 155 فیصد، گیہوں پر 120 فیصد اور گنے پر 180 فیصد ایم ایس پی بڑھائی۔ اس کے برعکس، مودی حکومت نے 2014 سے 2023 کے درمیان دھان پر 50 فیصد، مکئی پر 50 فیصد، گیہوں پر 50 فیصد اور گنے پر 40 فیصد ایم ایس پی بڑھائی۔

کھرگے نے مودی حکومت پر امیروں کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مسٹر مودی صرف امیروں کے لئے کام کرتے ہیں۔ وہ سرمایہ کاروں کے لیے کام کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ غریب اور غریب امیر اور امیر بن رہا ہے۔ مودی حکومت ایک ایک کرکے سڑکیں اور ہوائی اڈے بڑے امیر لوگوں کودے رہی ہے۔

مودی صرف یہ چاہتے ہیں کہ امیر امیر تر اور غریب غریب تر، اس لیے اس حکومت کو اکھاڑ پھینکنا ہوگا اور منموہن سنگھ کے دور جیسی حکومت لانی ہوگی۔

 انہوں نے کہا ’’سنت روی داس جی نے کہا تھا کہ ’مجھے ایسا راج چاہیے، جہاں سب کو کھانا ملے، چھوٹے بڑے سب برابر رہیں، روی داس خوش رہیں‘ ہم ایسا راج چاہتے ہیں،ہم ایسا راج چاہتے ہیں جہاں آئین کی حکمرانی ہو، جمہوریت ہو۔‘‘

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) پر بھی حملہ کیا اور کہا ’’برطانوی دور میں آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگوں نے ان کی مدد کی تھی۔

 انہوں نے گاندھی جی کے بھارت چھوڑو آندولن میں بھی انگریزوں کی مدد کی تھی۔ وہ روز کانگریس اور راہل گاندھی کو گالی دیتے ہیں۔ جو شخص پد یاترا نکالتا ہے اسے بھلا برا کہا جاتا ہے۔ وہ گالی کیوں دیتے ہیں؟‘‘

بے روزگاری اپنے عروج پر ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ مودی حکومت خالی آسامیوں کو بھی نہیں بھر رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’30 لاکھ سرکاری عہدے خالی پڑے ہیں، ان میں سے 15 لاکھ عہدے دلتوں، قبائلیوں اور دیگر پسماندہ طبقے کے لوگوں کو مل جاتے ہی، اسی لیے وہ یہ بھرتیاں نہیں کر رہے ہیں۔