دہلی

سازگار ماحول کا اسمبلی انتخابات میں فائدہ ملے گا: سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے حکومت پر کسانوں اور خاص کر نوجوانوں کے سلگتے ہوئے مطالبات کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ بجٹ میں کئی اہم شعبوں میں الاٹمنٹ سے انصاف نہیں کیاجارہا ہے۔

نئی دہلی: کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد سے ماحول کانگریس اور اپوزیشن جماعتوں کے حق میں ہے، اس لیے جن ریاستوں میں اس سال کے آخر تک اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، وہاں انتخابات میں اس کا فائدہ مل سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں
ماحول ہمارے حق میں ہے تاہم حد سے زیادہ پراعتماد نہ ہوں: سونیاگاندھی
ایگزٹ پول رپورٹس کی فکر نہیں۔ بہتر نتائج کی امید : کے سی آر
ملک میں 11 سیاسی جماعتیں، غیرجانبدار
تلنگانہ تلی اتسو منانے کا فیصلہ، سونیا گاندھی کو مدعو کیا جائے گا
10سال سے ملک کی آواز ہم نے نہیں آپ نے سلب کر رکھی تھی، مودی پر کانگریس کا پلٹ وار

گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس احاطے میں ایوانِ دستور کے سنٹرل ہال میں چہارشنبہ کو کانگریس پارلیمانی پارٹی کی جنرل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر اور اندر کانگریس اپنا پیغام پہنچانے میں پوری طرح کامیاب ہو رہی ہے اور مؤثر طریقے سے اپنے نظریہ کو لوگوں تک پہنچارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو نئے ممبران منتخب ہوکر آئے ہیں، انہیں بھی متاثر کن انداز میں ہر جگہ پارٹی کا پیغام پہنچانا ہے اور سب کو مل کر کانگریس کو مضبوطی سے آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسی وقت ممکن ہو سکتا ہے جب ہم پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر بھرپور طریقے سے اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے۔

انہوں نے حکومت پر کسانوں اور خاص کر نوجوانوں کے سلگتے ہوئے مطالبات کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ بجٹ میں کئی اہم شعبوں میں الاٹمنٹ سے انصاف نہیں کیاجارہا ہے۔ حکومت بجٹ کے حوالے سے بہت کچھ کہہ رہی ہے لیکن سچ یہ ہے کہ بجٹ کے حوالے سے بڑے پیمانے پر مایوسی ہے۔

محترمہ گاندھی نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی اپنے عروج پر ہے اور ملک کے عام شہری کو حکومت پر بھروسہ نہیں ہے، جب کہ پوری سرکاری مشینری ملک کے عوام کو گمراہ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا، "ہمیں امید تھی کہ مودی حکومت لوک سبھا انتخابات میں سیٹ کم ہونے سےسبق سیکھے گی، لیکن وہ اب بھی برادریوں کو تقسیم کرنے اور خوف و دشمنی کا ماحول پھیلانے کی اپنی پالیسی پر قائم ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ سپریم کورٹ نے صحیح وقت پر مداخلت کی، لیکن یہ عارضی راحت ہے۔

 بیوروکریسی کو آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے لیے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔ آر ایس ایس خود کو ایک ثقافتی تنظیم کہتی ہے لیکن پوری دنیا جانتی ہے کہ یہ بی جے پی کی سیاسی اور نظریاتی بنیاد ہے۔

a3w
a3w