ہندوستان میں پہلی بار فیملی میڈیئیشن کی تربیت، پورے ملک سے 32 سوشل ورکرز کو خاندانی تنازعات سلجھانے کی تربیت
یہ تربیت خصوصی طور پر غیر قانونی پیشہ ور افراد جیسے سماجی کارکنوں، ماہرینِ نفسیات، اور پولیس افسران کے لیے ترتیب دی گئی تھی تاکہ وہ گھریلو اور خاندانی جھگڑوں کو باوقار طریقے سے سلجھا سکیں۔
حیدرآباد: ہندوستان میں پہلی بار فیملی میڈیئیشن (خاندانی ثالثی) کی ایک اہم تربیتی ورکشاپ کامیابی کے ساتھ مکمل ہوئی۔ یہ سات روزہ (70 گھنٹوں) پر مشتمل تربیت انٹرنیشنل آربیٹریشن اینڈ میڈیئیشن سینٹر (IAMC) گچی باؤلی میں Invisible Scars Foundation اور IAMC کے باہمی اشتراک سے منعقد ہوئی۔ اس پروگرام کو Centific کمپنی نے اپنے CSR فنڈ کے تحت مکمل تعاون فراہم کیا۔
یہ تربیت خصوصی طور پر غیر قانونی پیشہ ور افراد جیسے سماجی کارکنوں، ماہرینِ نفسیات، اور پولیس افسران کے لیے ترتیب دی گئی تھی تاکہ وہ گھریلو اور خاندانی جھگڑوں کو باوقار طریقے سے سلجھا سکیں۔
پروگرام کے دوران ملک بھر سے آنے والے شرکاء—جن میں دہلی، ممبئی، چنئی، کولکتہ، بنگلورو، حیدرآباد، ورنگل، ناگرکویل اور دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے—کو فیملی میڈیئٹرز کے طور پر سند دی گئی اور IAMC کے ساتھ شامل کیا گیا تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں تنازعات کے حل میں مدد کریں۔
پروگرام کا افتتاح محترمہ شکھا گوئل (IPS)، ڈائریکٹر جنرل، تلنگانہ سائبر سیکیورٹی بیورو نے کیا۔ انہوں نے خود کو ایک تربیت یافتہ میڈیئٹر بتاتے ہوئے اس طریقے کو زندگی بدل دینے والا عمل قرار دیا۔
معروف ٹرینرز جیسے سپریم کورٹ MCPC کی سینئر ٹرینر سشیلا سارَتھی، بمبئی کی ٹینو مہتا، Inner Connect کی ڈاکٹر ورودھنی کانکیپاٹی، اور Hamps Bio Ltd کے بانی کے ایس شرما نے شرکاء کو عملی اور نظریاتی تربیت دی۔
Invisible Scars Foundation کی بانی ایکتا ویوک ورما نے کہا: "فیملی میڈیئیشن ایک قانونی ہتھیار ہی نہیں بلکہ ایک شفایاب عمل ہے جو عزت، ہمدردی، اور پرائیویسی کے ساتھ تنازعات کو سلجھاتا ہے۔”
IAMC کے ریجسٹرار اے جے جاوید نے کہا: "یہ ملک کا پہلا ایسا پروگرام ہے جس میں غیر قانونی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو فیملی تنازعات سلجھانے کے باقاعدہ عملی اوزار فراہم کیے گئے۔”
نصاب میں ٹراما (ذہنی صدمہ)، بات چیت کی مہارت، خاندانی قانون، اخلاقیات، اور ثالثی کے بنیادی اصول شامل تھے۔
ملک بھر میں گھریلو جھگڑوں اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر، یہ تربیت وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔ عدالتوں میں اس وقت تقریباً 4.91 لاکھ گھریلو تشدد کے کیسز زیر التواء ہیں۔ میڈیئیشن ایک بہتر، تیز تر اور پُرامن متبادل فراہم کرتا ہے۔
Invisible Scars کو مزید تربیتی پروگرام منعقد کرنے کے لیے ملک بھر سے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔ ادارہ مزید شراکت دار اور فلاحی اداروں کی مدد سے تربیت کا دائرہ بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جو تنازع فیملی میڈیئیشن کے ذریعے حل ہو جاتا ہے، وہ عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ تلنگانہ اس میدان میں کمیونٹی میڈیئیشن اور گھریلو تشدد کے خلاف کام میں نمایاں طور پر آگے ہے۔ اندازاً 50-60 فیصد معاملات میڈیئیشن کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل ہو رہے ہیں۔