خوش گوار ازدواجی زندگی کیلئے میاں اور بیوی کو ہی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
انسانی تہذیب و تمدن کی ابتدا خاندان سے ہوئی اور اس کی بنیاد حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہ السلام کے ذریعے پہلے گھر اور خاندان کی شکل میں ڈالی گئی۔ خاندان مرد اور عورت کے نکاح کے ذریعے وجود میں آتا ہے، جسے شوہر اور بیوی کا نام دیا گیا۔
حیدر آباد: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہر انسان اپنی دنیاوی زندگی کو بہترین اور حسین انداز میں گزارنا چاہتا ہے جس میں نہ معاشی پریشانیاں ہوں اور نہ ہی معاشرتی اور بداخلاقی پر مبنی برائیاں ہوں۔ ہر طرف سے سکون واطمینان کے ساتھ اس کے شب وروز بسر ہوں ۔
انسانی تہذیب و تمدن کی ابتدا خاندان سے ہوئی اور اس کی بنیاد حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہ السلام کے ذریعے پہلے گھر اور خاندان کی شکل میں ڈالی گئی۔ خاندان مرد اور عورت کے نکاح کے ذریعے وجود میں آتا ہے، جسے شوہر اور بیوی کا نام دیا گیا۔ اس کی بنیاد محبت پر ہوا کرتی ہے۔ اسلام زوجین کے درمیان محبت شفقت، احترام و ہمدردی اور ایثار و اعتماد کا رشتہ قائم کرتا ہے۔
اسی لیے اس نے شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا حریف نہیں، بلکہ معاون و مددگار قراردیا اور اسے لباس سے تعبیر کیا۔ سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کا قرآن مجید میں ارشاد ہے وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ نے دونوں کو ایک دوسرے کے لیے باعث سکون بنایا۔
اور اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری جنس سے بیویاں پیدا کیں، تا کہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی ۔ اسلام نے میاں بیوی کے درمیان مخصوص کردار اور دائرہ عمل بنایا ہے، ہر ایک سے اس کے تعلق سے سوال کیا جائے گا۔
نبی کریم کا ارشاد گرامی ہے تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے، اور ہر شخص سے اس کے متعلقین اور ماتحت لوگوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ حاکم اپنی رعیت کے حوالے سے ذمہ دار ہے، مرد اپنے گھر والوں کے متعلق ذمہ دار ہے اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اپنے بچوں کی ذمہ دار ہے تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی معاشرے میں بیوی ، بچوں کی کفالت اور تعلیم وتربیت کا ذمہ دار مرد ہے اور بیوی کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ بچوں کی نگہداشت کرے اور ان کی بہترین تعلیم و تربیت کا اہتمام وانتظام کرے اور گھر کو خوش اسلوبی سے سنبھالے لیکن ایسا تب ہی ممکن ہوگا، جب زوجین کے درمیان محبت والفت کی فضا قائم و دائم رہے اور ان کی ازدواجی زندگی خوش گوار ہے۔
اس سلسلے میں اسلام نے واضح تعلیمات دی ہیں ، احکام دیے اور عملی مثالیں قائم کیں کہ بیوی کے ساتھ کیسا معاملہ کرنا ہے اور خود بیوی سے کہا کہ کبھی اپنی حیثیت اور مقام و مرتبے سے غفلت نہ برتے ۔ حقیقت یہ ہے کہ خوش گوار ازدواجی زندگی کے لیے میاں اور بیوی دونوں کو ہی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے۔
اللہ تعالی نے عورت کو بلند مقام و مرتبہ عطا فرمایا اور شوہر کو حکم دیا کہ وہ اس کے ساتھ انصاف سے کام لے، اس کا احترام و اکرام کرے اور اچھے سلوک سے پیش آئے ، خواہ وہ اسے ناپسند کرتا ہو ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو، اگر وہ نا پسند ہو تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو، مگر اللہ تعالی نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو۔
نبی کریم ﷺ نے بھی عورت کے بارے میں خیر کی وصیت کی ہے۔ اسلام نے مسلمانوں کو اپنی بیویوں کے ساتھ محبت اور خوش اخلاقی سے پیش آنے کی تعلیم کی دی ہے۔ اس کی ایک شکل یہ بھی ہے وہ جب گھروں میں داخل ہوں تو سلام کیا کریں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے: جب گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے اہل خانہ کو سلام کیا کرو، اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔
موجودہ دور میں زوجین انتشار و اضطراب قلق و بے چینی کا شکار ہیں ، ان کا یہی سبب ہے کہ انہوں نے ان اسلامی تعلیمات کو چھوڑ دیا ہے یا انہیں اپنی مرضی کے مطابق کر لیا ہے، جب کہ واقعہ یہ ہے کہ درج بالا قدریں بیش بہا اخلاقی قدریں ہیں، اگر زوجین اسے اختیار کر لیں تو ان کی ازدواجی زندگی بہت خوش گوار ہو جائے گی اور گھروں میں لڑائی جھگڑوں کی جگہ امن و سکون اور خوش حالی کی فضا چھائی رہے گی۔ اس طرح دنیا کے دکھوں اور صدموں سے ہمیں چھٹکارا ملے گا اور ہماری زندگی کامیابی کی راہ پر گامزن ہو جائے گی۔