حیدرآباد

فارمولا ای ریس کیس۔ کے ٹی آر،ای ڈی کے سامنے پیش

کے ٹی آر کے ساتھ ایک وکیل کو ای ڈی دفتر میں جانے کی اجازت دی گئی۔ ای ڈی دفتر کے پاس اس وقت کشیدگی دیکھی گئی جب بی آر ایس کے سینکڑوں قائدین اور کارکن، کے ٹی آر سے اظہار یگانگت کیلئے یہاں دفتر کے قریب جمع ہوگئے۔ ان احتجاجیوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے تارک راما راؤ جو سابق میں وزیر بھی تھے، جمعرات کے روز فارمولا ای ریس کیس میں یہاں دفتر انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے سامنے پیش ہوئے۔ سخت سیکوریٹی کے درمیان وہ،10:45 بجے دن حیدرآباد کے بشیر باغ علاقہ میں واقع ای ڈی کے علاقائی دفتر پہونچے۔

متعلقہ خبریں
جو کچھ تھا، ٹریلر تھا، عوام کو ابھی بہت دیکھنا باقی ہے: کے ٹی آر
گیانگسٹر نعیم کی ضبط کردہ اراضیات کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ
لیٹل اسٹار اینڈ ایس ایچ ای اسپتال میں پیدائشی بیماری کے شکار بچہ کی کامیاب سرجری
سائنسی انکشافات کی روشنی میں قرآن ایک زندہ معجزہ،  الانصار فاؤنڈیشن کی جامع مسجد خواجہ گلشن میں اہم علمی محفل
حیدرآباد کی اسٹارٹ اپ SVAG Pet Homes نے بھارت میں بارکیٹیکچر متعارف کرایا

کے ٹی آر کے ساتھ ایک وکیل کو ای ڈی دفتر میں جانے کی اجازت دی گئی۔ ای ڈی دفتر کے پاس اس وقت کشیدگی دیکھی گئی جب بی آر ایس کے سینکڑوں قائدین اور کارکن، کے ٹی آر سے اظہار یگانگت کیلئے یہاں دفتر کے قریب جمع ہوگئے۔ ان احتجاجیوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

 پولیس نے احتجاجیوں کو جن میں خواتین بھی شامل ہیں، حراست میں لے لیا اور انہیں پولیس ویانوں میں بٹھاکر یہاں سے دوسرے مقامات کو منتقل کردیا۔ سابق وزراء گنگولہ کملا کر اور سرینواس گوڑ، بی آر ایس کے ارکان اسمبلی و کونسل اُن افراد میں شامل تھے جو دفتر ای ڈی کے سامنے کے ٹی آر سے اظہار یگانگت کے لئے اکھٹا ہوئے تھے۔ دفتر ای ڈی کے پاس پولیس نے وسیع تر انتظامات کئے تھے۔

 نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لئے تقریباً200 سے زائد پولیس ملازمین کو تعینات کیا گیا تھا۔ تین اے سی پیز اور8 انسپکٹرس اُن پولیس ملازمین میں شامل تھے جنہیں یہاں تعینات کیا گیا۔ آنسو گیس چھوڑ نے والی گاڑیاں اور آبی توپیں (واٹر کنینس) بھی تیار رکھی گئی تھیں تاکہ ناخوشگوار واقعات کو روکا جاسکے۔

تلنگانہ اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی) کی جانب سے درج ایف آئی آر کی بنیاد پر ای ڈی، انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تحقیقات کررہی ہے۔ مرکزی ایجنسی، اس کیس میں فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (فیما) کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی۔

 ای ڈی نے پہلے ہی فارمولا ای ریس کیس میں ملزمین سابق پرنسپل سکریٹری بلدی نظم ونسق وشہری ترقیات اروند کمار، اور حمڈا کے سابق چیف انجینئر بی ایل این ریڈی سے پوچھ تاچھ کرچکی ہے۔

 قبل ازیں ای ڈی آفس میں پیش ہونے سے قبل کے ٹی آر نے فارمولا ای کار ریس کے اہتمام کی معاملت میں کسی کرپشن، غلط استعمال یا منی لانڈرنگ کی تردید کی۔سوشل میڈیا پلاٹ فام ایکس پر اپنا بیان پوسٹ کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ ہندوستان / تلنگانہ / حیدرآباد میں فارمولا ای کار ریس کے اہتمام کا فیصلہ میرے پسندیدہ فیصلوں میں سے ایک ہے۔

 یہ فیصلہ میرے لئے فخر کا احساس دلاتا ہے۔ ای موبلیٹی صنعت کے قائدین کو شہر کی طرف راغب کرنے کیلئے اس  ریس کا اہتمام کیا گیا۔ یہ ایک یادگار ریس تھی۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد برانڈ میرے لئے اہم رہا۔ میرے اس احساس کو فضول کیس، سطحی الزامات اور سیاسی شعبدہ بازی سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

 فارمولا ای ریس کے ذریعہ شہر حیدرآباد کا نام، اسپورٹس میں بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوا۔ اس طرح کے فیصلے لینے کیلئے ویژن اور شہر سے محبت کا جذبہ ضروری ہوتا ہے۔ کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ شفافیت سے بینک سے بینک کے ذریعہ فارمولا ای آرپریشن لمیٹڈ کو46 کروڑ روپے ادا کئے گئے۔ ایک پیسہ کا بھی غلط استعمال نہیں کیا گیا۔

 ہر ایک پیسہ کا حساب رہا تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کرپشن کہاں ہوا ہے؟۔ پیسہ کا غلط استعمال اور منی لانڈرنگ کہاں ہوئی ہے؟ انہوں نے ایونٹ کو منسوخ کرنے پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ چیف منسٹر کے اس اقدام سے سرکاری خزانہ کو نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سچائی سامنے آئے گی اور سب اس سچائی کو دیکھیں گے۔ مجھے عدلیہ پر پورا یقین ہے کہ وہ الزامات منسوبہ سے بری ہوجائیں گے۔