مستقبل کا ہندوستان ہندوازم کے بغیر ہوگا، آئی آئی ٹی دہلی کی پروفیسر دیویا دِویویدی کے بیان پر ہنگامہ
ان کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہی ہیں اور جو کچھ کہتی ہیں لوگ اس کا یہ مطلب نکال رہے ہیں کہ وہ ہندوستان سے ہندووں کا خاتمہ چاہتی ہیں۔
نئی دہلی: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی) دہلی کی ایک پروفیسر نے یہ کہتے ہوئے ہنگامہ برپا کردیا ہے کہ مستقبل کا ہندوستان ہندوازم کے بغیر ہوگا۔
ان کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہی ہیں اور جو کچھ کہتی ہیں لوگ اس کا یہ مطلب نکال رہے ہیں کہ وہ ہندوستان سے ہندووں کا خاتمہ چاہتی ہیں۔
سوشیل میڈیا پر ان کے اس بیان کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے۔
پروفیسر دیویا دِویویدی، آئی آئی ٹی دہلی کے شعبہ ہیومینٹیز اینڈ سوشل سائنسز میں اسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدہ پر فائز ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مستقبل کا ہندوستان ہندو مت کے بغیر ہوگا۔
انہوں نے یہ تبصرہ فرانس 24 انگلش چینل پر ‘ہندوستان کا لمحہ: دہلی جی 20 سربراہی اجلاس میں کیا داؤ پر ہے؟’ پر بحث کے دوران کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں دو ہندوستان ہیں – ایک ماضی کا ہندوستان ہے جو نسل پرستی کے نظام پر مبنی ہے جو اکثریتی آبادی پر ظلم کرتا ہے۔ پھر مستقبل کا ہندوستان ہے، ذات پات کے جبر کے بغیر اور ہندو ازم کے بغیر مساوات پر مبنی ہندوستان ہے۔
یہی وہ ہندوستان ہے جس کی نمائندگی ابھی تک نہیں ہوئی ہے لیکن ملک اس کا انتظار کر رہا ہے، دنیا کو اپنا روپ دکھانے کے لیے بے چین ہے۔
جب فرانس 24 کے صحافی نے ہندوستان کی معاشی ترقی پر روشنی ڈالی، ایک رکشہ چلانے والے کی مثال دیتے ہوئے جس نے تکنیکی ترقی سے فائدہ اٹھایا تھا، پروفیسر دِویویدی نے جواب دیا کہ اس طرح کی کہانیاں میڈیا بناتا ہے اور لوگوں کو بے وقوف بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو 3000 سالوں میں ذات پات کی نسلی ترتیب سے تشکیل دیا گیا ہے جہاں 10 فیصد اعلیٰ ذات کی اقلیت 90 فیصد طاقتور عہدوں پر قابض ہے اور یہ آج بھی جاری ہے۔