کسانوں کے قرض معافی کیلئے حکومت سنجیدہ: ریونت ریڈی
سابق وزیر ایٹالہ راجندر کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے کہ انہیں زمین بیچے بغیر قرض معاف کر دینا چاہیے، ریونت ریڈی نے سوال کیا کہ کیا راجندر چاہتے ہیں کہ کسانوں کے قرض معاف نہ کیے جائیں؟
حیدرآباد: چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ کسانوں کے 2 لاکھ روپے کے قرض معاف کرنے کے منصوبہ پر سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسانوں کا قرض 15 اگست سے پہلے معاف کر دیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا ریاست کی آمدنی میں اضافہ قرض معافی اسکیم پر عمل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا آمدنی میں اضافہ، ٹیکس کی وصولی، فضول اخراجات میں کمی اور مالی نظم و ضبط برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر ایک اور دیوتا کی قسم کھائی کہ 15 اگست سے پہلے قرض معاف کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بدنظمی نہ کی گئی ہوتی تو انہیں یقین ہے کہ قرض معاف کیا جا سکتا ہے۔ سابق وزیر ایٹالہ راجندر کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے کہ انہیں زمین بیچے بغیر قرض معاف کر دینا چاہیے، ریونت ریڈی نے سوال کیا کہ کیا راجندر چاہتے ہیں کہ کسانوں کے قرض معاف نہ کیے جائیں؟
چیف منسٹر کے یہ الفاظ کئی سوالات اٹھا رہے ہیں۔چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کئی مواقع پر کہا تھا کہ قرض کی معافی کے لیے 30 تا 40 ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔
اس تناظر میں سوال کیا جا رہا ہے کہ آمدنی میں اتنا زیادہ اضافہ کب ہوگا اور کب کسانوں کے قرض معاف کیے جاینگے یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ کسانوں کے قرض معافی کے لیے ریونت ریڈی کی مقرر کردہ مدت 15 اگست کے لیے صرف چار ماہ باقی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ وہ اس مختصر مدت میں ریاست کی 40 ہزار کروڑ روپے کی آمدنی کیسے ہوگی۔ قرض معافی کی بات کرنے پر ریونت ریڈی اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ وہ پارلیمنٹ انتخابات سے بہت پہلے 9 دسمبر کو 2 لاکھ روپے کا قرض معاف کر دیں گے مگر ایسا نہیں ہوا حالیہ دنوں ایک نیوز چینل کے انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرض معافی ایک ماہ کے اندر مکمل ہو جائے گی، اور ایک خصوصی کارپوریشن قائم کیا جائے گا اور کسانوں کے قرضوں کو اس میں منتقل کیا جائے گا.
چیف منسٹر کل تک کہہ رہے تھے کہ پندرہ اگست تک قرض معاف کر دیں گے مگر اب قرض معافی کو آمدنی میں اضافہ سے جوڑ رہے ہیں۔ یہاں سوال اٹھ رہا ہے کہ کسانوں کے قرضوں کی معافی کے بارے میں حکومت مخلص ہے یا صرف وقت گزاری کر رہی ہے۔