دہلی

حکومت وقف ترمیمی بل کے سہارے وقف جائداد پر قبضہ کرناچاہتی ہے: مولانا کلب جواد

مولانا کلب جواد نے کہاکہ اگر وقف جائداد کے تحفظ کے سلسلے میں حکومت کی نیت صاف ہوتی تو حکومت وقف جائداد کے اسٹیک ہولڈر سے ہات کرتی اوران کو اعتماد میں لیتی لیکن حکومت نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ہے اور کسی اسٹیک ہولڈرسے مشورہ بھی نہیں لیا ہے۔

نئی دہلی: حکومت ہندکے ذریعہ پیش کردہ وقف ترمیمی بل کووقف جائیداد ہڑپنے کی ایک سازش قرار دیتے ہوئے معروف و مشہور عالم دین اورانجمن حیدری جور باغ کے چیف سرپرست مولانا کلب جواد نے کہاکہ وقف ترمیمی بل پیش کرنے کا حکومت کا مقصد وقف جائداد پر قبضہ اور آپس میں بندر بانٹ ہے۔ یہ دعوی انہوں نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

متعلقہ خبریں
بیرون ملک پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کی واپسی جلد ہوگی: وزارت خارجہ
وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں آندھرا وقف بورڈ اور کل ہند انجمن صوفی سجادگان کا بروقت اقدام قابل تقلید: خیر الدین صوفی
وقف جائیداد: ہورڈنگس کی آمدنی ائمہ کرام کو دی جائے: سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا جمعرات کو پہلا اجلاس
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ

انہوں نے کہاکہ اگر وقف جائداد کے تحفظ کے سلسلے میں حکومت کی نیت صاف ہوتی تو حکومت وقف جائداد کے اسٹیک ہولڈر سے ہات کرتی اوران کو اعتماد میں لیتی لیکن حکومت نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ہے اور کسی اسٹیک ہولڈرسے مشورہ بھی نہیں لیا ہے۔

اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی بھلائی کی جاتی ہے تو ان سے پہلے پوچھا جاتا ہے آپ کو کیا تکلیف ہے اور تکلیف سمجھ کر اس کے لئے کام کیا جاتا ہے لیکن حکومت بل لانے سے قبل اس ضمن میں اسٹک ہولڈر سے کوئی مشورہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ وقف ترمیمی بل میں جو التزامات ہیں اس کے تحت وقف ٹریبونل سے لیکر سارے اختیارات ضلع کلکٹر کو سونپ دیا گیا ہے۔ وہی اپنی مرضی کے مطابق وقف جائداد کا فیصلہ کرے گا۔

انہوں نے کہاکہ ضلع کلکٹر کے یہاں معاملہ جانے سے بدعنوانی کا نیا دروازہ کھلے گا۔ کلکٹر اور دوسرے فریق آپس میں بندر بانٹ کریں گے۔ انہوں لکھنو کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ کئی معاملے گزشتہ 25سال سے زیر التوا ہیں اور بدعنوانی اور بے ایمانی کا بازار گرم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقف جائداد ں پر حکومت اس لئے بھی کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے تاکہ سیکڑوں ایکڑ وقف اراضی پر قابض حکومت اپنے قبضے کو جاری رکھ سکے اور اب ان جائدادوں پر حکومت کو مالکانہ حق چاہئے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ حکومت وقف جائدادوں پر قبضہ کرنے کے بعد مندروں کے جائدادوں پر قبضہ کرے گی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ مندروں میں سیکڑوں ٹن سونے پڑے ہیں اگر اس ریزرو بینک میں جمع کرادیا جائے تو حکومت کی اقتصادی حالت بہت اچھی ہوجائے گی اور جو ڈالر اس وقت 85 روپے فی ڈالر ہے وہ کم ہوکر 15روپے پر آجائے گا۔

انجمن حیدری(رجسٹرڈ)کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ بہادرعباس نقوی نے کہاکہ اس بل میں 44شق رکھی گئی ہیں جن میں کوئی ایک شق ایسی نہیں ہے جس سے وقف کی حفاظت ہوگی۔

انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت اوراس کے وزرانے پارلیمنٹ میں سراسرجھوٹ بولاہے کہ وقف بورڈہزاروں ایکڑزمین کامالک ہے۔مسٹرعباس نے کہاکہ وقف بورڈکے پاس ایک انچ زمین نہیں ہے وہ صرف چوکیدارہے۔تمام اوقاف اللہ کی ملکیت ہے اس لئے اوقاف کی حفاظت کے لئے ہم ملک گیرپیمانے پرمہم چلائیں گے۔

عباس نے کہاکہ پہلے ہم عوام کوبادارکرنے کے لئے بیداری مہم چلائیں گے اوربتائیں گے کہ اس بل کے کیانقصانات ہیں پھراس بل کے خلاف مختلف مذہبی رہنماؤں کوساتھ لیکربڑے پیمانے پرتحریک چلائیں گے اورحکومت کی سازش کوبے نقاب کریں گے۔

پروفیسرسیدعلی اخترنے کہاکہ وقف ترمیمی بل کے حوالے سے حکومت کامنشاء سیاسی ہے اوروقف بورڈکے ایڈمنسٹریشن اورکمپوزیشن کی بات بھی صدفیصدسیاسی ہے کیونکہ جے پی سی میں جتنے ممبرہیں اکثریت وہی ہیں جوحکومت کررہے ہیں۔

مولاناعلی حیدرغازی نے کہاکہ وقف علی اللہ ہوتاہے اوروقف علی الاولادہوتاہے۔ایسی صورت میں وقف علی اولادکے لئے توواضح ہے لیکن وقف علی اللہ سے متعلق مسائل میں حکومت کس سے پوچھے گی کیونکہ کمیٹی میں اہل حنودتورہیں گے مگرکیادوعالم بھی ہوں گے جوحکومت کوبتائیں کہ وقف علی اللہ کاقانون کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ دہلی میں وکلاء کی ایک قابل ملاحظہ تعدادہے،ججزحضرات بھی موجود ہیں جنہیں اکٹھاکیاجائے اورخصوصی میٹنگ کرکے مضبوط لائحہ عمل تیارکیاجاسکتاہے۔